کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 25
انتہائی مشکل کام تھا، لیکن میں نے کافی کوشش کر کے جلد سے جلد علامہ ابن باز رحمہ اللہ پر تقریباً ڈھائی تین سال قبل کیے گئے اپنے کام کو ترتیب دینا شروع کیا اور آخر کار کتاب تیار ہو گئی جو ابھی آپ کے ہاتھ میں ہے۔
2۔ علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے بارے میں میں نے یہ مضامین کئی سال قبل اکٹھے کیے تھے اور ترتیب دے کر ڈھائی تین سال پہلے ہی اسے کمپوز کروا لیا تھا۔ لیکن بعد میں میرا ارادہ یہ ہو گیا کہ میں ان مضامین ومقالات کی اشاعت سے قبل علامہ ابن باز رحمہ اللہ پر اردو زبان میں ایک مستقل کتاب ہی تصنیف کروں گا لیکن مصروفیت اتنی بڑھی کہ آج تک یہ کام مکمل نہیں ہو سکا۔ لیکن اس درمیان میری کئی ایک کتابیں عربی، اردو، ہندی، انڈونیشی اور بنگلہ زبان میں شائع ہو کر منظر عام پر آگئیں اور علامہ ابن باز رحمہ اللہ کی کتاب کا صرف خاکہ ہی ذہن میں رہ گیا۔ چنانچہ میں نے اب یہی مناسب سمجھا کہ جب اردوداں طبقہ علامہ ابن باز رحمہ اللہ کی وفات کے گیارہ سال گزرنے کے باوجود اب تک کوئی کتاب ان کی سوانح حیات پر شائع نہیں کر سکا تو مجھے اب وقت ضائع کیے بغیرمقالات ومضامین کا یہ مجموعہ بھی منظر عام پر جلد سے جلد منظر عام پر لا دینا چاہیے جسے میں نے کئی سالوں قبل جمع کر کے مسودے کی الماری میں رکھ دیا تھا۔
3۔ سچ تو یہ ہے کہ علامہ ابن باز رحمہ اللہ کی وفات کے بعد اردو زبان میں کئی ایک مضامین اردو کے متعدد مجلات وجرائد میں شائع ہوئے، لیکن میں نے سب سے زیادہ جس مجلہ سے استفادہ کیا ہے وہ پاکستان سے نکلنے والا ماہنامہ ’’محدث‘‘ (جون 1999ء ) اور لندن سے شائع ہونے والا جمعیت اہلحدیث کا آرگن اردو ماہنامہ ’’صراط مستقیم‘‘ (اگست وستمبر1999ء)ہے۔ میں ماہنامہ محدث اور ماہنامہ صراط مستقیم کو اپنی طرف سے اس بات پر بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انھوں نے کم سے کم علامہ ابن