کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 215
تعلق، کے نتیجے میں سارا عالم سرفراز، اسلامی حکومت مضبوط اورفساد زدہ دنیا میں اسلامی خدمات انجام دینے اور اسلامی تعلیمات پرعمل کرنے میں بالعموم کامیاب، آل سعود کی طرف سے انتہائی درجے کی عزت واحترام کہ اکثرابناء عبدالعزیز انھیں والد گرامی کا درجہ دیتے۔ باپ کا سا ان کے ساتھ برتاؤ کرتے۔ اورپھر پوری مملکت میں بلکہ بیرون مملکت میں بھی محبت کرنے والے علماء کا ایک بہت بڑا گروہ انھیں احترام وجذبہ محبت میں ابوت کے مقام پر فائز گردانتا تھا اوراپنے جذبہ محبت کے اظہار کے لیے انھیں والدناکہا کرتا تھا۔
یہاں حکومت کے ساتھ تعاون ہے اوروہ بھی باہمی جذبہ محبت واحترام اوراپنائیت کے ساتھ۔ اورایک مشن کی تکمیل کے لیے امام عصر کو رہبر وراہنما تسلیم کیا گیا اور اسلامی برتاؤ وسلوک کے ساتھ، اورامام عصر کی طرف سے کوئی کوتاہی بھی نہیں حکمرانوں کو سمجھانے بجھانے میں، اوران کو تنیبہ کرنے میں نہ ہی ان کی لغزشوں کو کبھی جائزٹھہرایا گیا۔
دوسری طرف سارے عالم اسلام میں عصرانی علماء اورتنظیمیں حکمرانوں کے خلاف بغاوت کا جھنڈا اٹھائے ہوئی تھیں اورحکومت الٰہیہ کے قیام کے کھوکھلے نعرے پر مگن تھیں۔ اس ٹکراؤ کے نتیجے میں اصلاح وتربیت کا کام پس پشت چلا گیا، اورحرث ونسل کی وہ تباہی ہوئی کہ الامان والحفیظ اور خودیہ علماء اورتنظیمیں بھی غارت ہوگئیں اورمسلم معاشرے میں الحاد، رفض سنت تخفیف دین، تخفیف عقیدہ، خلفشاروانتشار، او رآوارہ فکری کا سبب بن گئیں۔ یہ تنظیمیں اوران کے زعماء وافراد جواپنی غلط سوچ اور غلط رویے کے سبب اپنے کیفر کردار کو پہنچ گئے انھیں باز دید کی توفیق نہیں ملتی۔ انھیں اپنے انحراف کے سبب اپنی اورملت کی تباہی پرپچھتاوا نہیں ہے۔ اس کے برعکس یہ امام عصر کو طعنے دیتے پھرتے تھے اورانھیں حکومت کا آلہ کار اورناسجھ گردانتے رہے جبکہ خود سارے عالم میں ان تحریکوں اوران کی ذریت کو ان کے دائرے سے باہر جن سے سب سے زیادہ فیض پہنچاوہ یہی شیخ ابن باز تھے۔ لیکن جن کے اندر انقلابی شورا شوری کے سبب غیرت مروت اورشہامت ہی مرگئی ہو، ان سے احسان شناسی اورجذبہ تشکر کی امید رکھنا عبث ہے۔