کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 213
دن کی دینی وملی کارگذاری بسااوقات بہت سے علماء کی کل زندگی کی کارگذاری پر بھاری ہوسکتی ہے۔ امام عصر کی تنہا دعوتی ملی اورعلمی ودینی خدمات اتنی زیادہ ہیں کہ اگرانھیں میزان کے ایک پلڑے پر رکھا جائے اور ان کی معاصرکل تحریکوں تنظیموں اورعلماء کی خدمات دینیہ وملیہ کو دوسرے پلڑے پر رکھا جائے توان شاء اللہ امام عصرکی خدمات کا پلڑا بھاری ہوگا۔ اوراگر ان کی منہجیت اخلاص فداکاری جاں سوزی اوربے نفسی کو بھی موازنے میں شامل کرلیا جائے توپھر امام عصر کی یکتائی کا حال ہی نہ پوچھئے اللہ سب کی جہود کو قبول فرمائے۔ اس کی عظمت کی بات کیاکہیے اوراس سے لگاؤ اورمحبت کی کہانی کیابیان کیجئے لاتعدادانسانوں علماء اورزعماء کی تمنا بھی رہی اوردعا بھی کہ اللہ ان کی عمرکا کچھ حصہ لے لے اوراپنے زمانے کے ولی امام عصر ابن باز کی عمرمیں جوڑے اورتادیر اسے اس دنیا میں باقی رکھے اوراس کے فیض کو جاری رکھے۔ میدان عرفات میں دعا کرنے والوں نے رورو کر دعا کی کہ اللہ ان کی عمر کے دس سال لے لے اورابن باز کی عمرمیں اسے جوڑدے اوردس سال مزید انھیں زندگی عطا کردے۔ زندگی کے کن کن پہلوؤں کو اجاگر کیجیے کرشمہ دامن دل می کشد کی جاایں جاست انسان کے پاس اساس ہوتی ہے علم کی، منہجیت کی، تقویٰ کی، بصیرت کی، اخلاص اور للہیت کی اور صلاحیت ہوتی ہے خدمت دین کی، اور خدمت خلق کی، انھیں صلاحیتوں اوراساس پراس دنیا میں وہ کارہائے نمایاں انجام دیتا ہے۔ رب کریم نے امام عصر کو وافر مقدار میں ان تمام صلاحیتوں سے نوازا تھا جوکسی انسان کو درجہ کمال تک پہنچادیں، اوراہم ترین بات تویہ ہے کہ یہ خدشہ لگارہتا ہے کہ انسان درجہ کمال تک پہنچتے پہنچتے ساری صلاحیتوں کے باوجود بگاڑکا شکار نہ ہونے لگے یا مقام ارفع تک پہنچ کر اس کے اندر تغیرنہ آجائے۔ ایسا ہوا ہے اورہوتا آیا ہے درجہ کمال تک پہنچنے کے لیے کتنوں نے چوکڑیاں بھریں اورسب کچھ بھول گئے، یا اس کی خاطر ایسا انداز اختیار کیا کہ بہروپیے بن