کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 212
ہیئت کبار علماء کے حوالے سے حکومت کودینی سیاسی روشنی دی اور مشکلات کا حل نکالااورسب سے بڑی بات عہدے اور مناصب کو اس کی ذات سے شرف حاصل ہوا۔ اورسب سے اہم بات یہ کہ اس کی شخصیت کی کشس نے اپنی طرف سارے عالم کے علماء اور مسلم تنظیموں کو کھینچا۔ اس نے شجر حق کی آب یاری کی۔ خدمت اسلام کا عظیم شرف حاصل کیا۔ مسلم زعماء وقائدین نے اس سے شرف زیارت اورراہنمائی حاصل کی۔ طلاب علم کا وہ مسیحا بن گیا۔ علماء کی عزت وشرف کا رکھوالا کہلایا۔ دعوت دین کا قافلہ سالار ٹھہرا۔ مسلمانوں کی تکلیف پر تڑپ اٹھا۔ ان کی آہ پروہ دوڑپڑا۔ مظلوموں کی فریاد رسی کی، بپتا پرمددکی، مصظہدین کی حریت کے لیے ان کے جہاد میں حصہ لیا۔ روٹھوں کو منایا، لڑنے والوں میں صلح کرائی افغانستان بوسینا چیچنیا اریڑیا صومال، برما کشمیر فلپائن ہندوستان، ایران، لبنان مصر عراق ہرجگہ مظلوموں کو ہر طرح کاتعاون دیا اوردلایا۔ ان کا دل سارے جہان کا درد رکھتا تھا۔ سارے مسلمانوں کے مسائل اوران کے خیر نصح اورتعاون کے لیے اس میں جگہ تھی۔ ان کا ہاتھ اتنا کشادہ تھا کہ کسی کو نہ نہ کہا۔ جس نے جوچاہا ان کی طلب پوری کرنے کی کوشش کی گئی۔ ان کا دستر خوان اتنا وسیع تھا اور روز کی ضیافت کا مسئلہ تھا کہ کسی امیر وکبیر کو اس کی توفیق نہ ہوئی ہوگی۔ ان کی زندگی کالمحہ لمحہ اللہ کی عبادت، دین کی خدمت اور خلق الٰہی کی مددمیں گزرتا تھا اس کی زندگی میں منفی خانہ تھا ہی نہیں۔ امام عصر کی زندگی کے لیے عنوان طے کیا جائے تومختصرالفاظ میں یہ عنوان بن سکتے ہیں۔ خشیت، تقوی، تواضع، حلم،تفقہ اور بصیرت دین کے لیے فداکاری منہجیت، آفاقیت، قناعت، ملت وانسانیت کے لیے نصح وخیرخواہی اوراسلام کی اشاعت اورمسلمانوں کے بہبود کے لیے ہرممکن جدوجہد اورانضباط وقت۔ ان عناوین کے گرد روزمرہ ان کی زندگی کے واقعات وحکایات اتنے زیادہ ہیں کہ اگرانھیں ریکارڈ میں لایا جائے توان کی کمیت اورکیفیت اتنی بھاری ہوگی کہ امام عصر کی دینی وملی خدمات اپنے دورکی ساری دینی اورملی خدمات سے بلند ترنظرآئیں گی۔ امام عصر کی ایک