کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 21
اس عظیم شخصیت یعنی علامہ ابن باز رحمہ اللہ کی سوانح حیات پر مشتمل کوئی کتاب کیوں نہیں تیار کی۔ خاص کر وہ حضرات جو اپنے آپ کو اور علامہ ابن باز رحمہ اللہ کو ایک ہی مسلک ومشرب کے مانتے ہیں، وہ بھی بتائیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ انھوں نے اتنی عظیم شخصیت کے بارے میں آج تک کوئی کتاب تیار نہیں کروائی؟! جبکہ مدعیانِ ہم مسلک وہم مشرب نے علامہ ابن باز رحمہ اللہ کی زندگی میں بھی ان کے اثر ورسوخ سے پورا پورا فائدہ اٹھایا اور جب وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے تو ان کے تزکیات اور تصدیقات کو بھی خوب خوب استعمال کیا۔ کیا ایسے مدعیان کے اوپر لازم نہیں تھا کہ اپنے محسن اور کرم فرما کے بارے میں کوئی کتاب شائع کرتے؟! میں نے بہت انتظار کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں اس کتاب کو منظر عام پر لاؤں جو ابھی آپ کے ہاتھ میں ہے۔ دراصل جب میں نے دیکھا کہ علامہ ابن باز رحمہ اللہ کی وفات کو آج کوئی گیارہ سال کا طویل عرصہ گزر گیا مگر اردو خواں طبقہ میں اب صرف ان کا زبانی تذکرہ ہی باقی ہے، ان کی سوانح کے بارے میں اردو زبان میں کوئی کتاب نہیں آ رہی ہے؛ چنانچہ میں نے فیصلہ کیا کہ جس طرح سے میں نے آج سے ڈھائی تین سال قبل علامہ صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ کی سوانح پر مشتمل ایک کتاب ترتیب دے کر برصغیر ہند وپاک کے مسلمانوں کی طرف سے ان کے حق میں خراجِ عقیدت پیش کیا تھا، اسی طرح علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے بارے میں بھی یہ کتاب ترتیب دے کر ان کے حق میں اپنے تمام اردوداں طبقے کی طرف سے نذرانۂ عقیدت پیش کروں۔ چنانچہ اس کے لیے میں نے علامہ ابن باز رحمہ اللہ کی سوانح حیات کے حوالے سے اردو زبان میں مختلف مجلات اور جرائدمیں شائع شدہ مقالات ومضامین کو اکٹھا کرنا شروع کیا اور خود اکتالیس صفحات کا ایک مضمون لکھ کر اس کتاب میں شامل کیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس کے بعد شاید کچھ لوگ بیدار ہوں گے اور علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے بارے میں اردو زبان میں مستقل کتاب لکھیں گے۔ ویسے عربی زبان میں تو الحمد للہ کافی کتابیں ان کے بارے میں لکھی گئی ہیں مگر اردو داں طبقہ آج تک اس شرف سے محروم ہے۔