کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 204
بن فارس، شیخ سعد وقاص بخاری، مفتی اعظم سعودیہ شیخ محمد بن ابراہیم آل شیخ خاص طور پر قابل ذکر ہیں، آخر الذکر سے توشیخ نے دس سال تک علم حاصل کیا، انہوں نے اپنے اس ہونہار شاگرد کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے 1357 میں خرج شہر کا قاضی مقرر کردیا، جب شیخ ابن باز ستائیس سال کے تھے۔
سولہ سال کی عمر میں آپ کی آنکھوں کی تکلیف شروع ہوئی، چار سال تک یہ تکلیف رہی جس سے آہستہ آہستہ آپ کی بینائی ختم ہوگئی، بیس سال کی عمر میں میری آنکھیں جاتی رہیں اللہ کا اس پر بھی شکر ادا کرتا ہوں اور اس سے سوال کرتا ہوں کہ ظاہر بصارت کے عوض اللہ مجھے دین کی بصیرت عطا فرمائے اور آخرت میں بہتر جزادے، جیسا کہ اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اقدس سے وعدہ فرمایا ہے، اللہ دنیا وآخرت میں انجام بخیر فرمائے۔
آپ کے چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں، بڑے بیٹے عبداللہ کی عمر اس وقت پچپن سال ہے، دوسرا بیٹا عبدالرحمن تیسرا احمد، یہ تینوں بھائی امام محمد بن سعود یونیورسٹی میں لیکچرار ہیں، احمد شیخ کے سفر وحضر میں ساتھ رہتا تھا، چوتھا بیٹا خالد ابھی ریاض یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے، سب سے چھوٹی بیٹی نداء جس کی عمر دس سال ہے، آپ کی دو بیویاں موجود ہیں اور یہ سارا خاندان ریاض میں ایک ہی مکان میں مل جل کر رہتا ہے۔
تعلق باللہ اور شیخ کے دیگر امتیازات:
شیخ ابن باز نے پچاس سال متواتر حج کیے اور کبھی ناغہ نہیں کیا، کبھی آپ سعودی عرب سے باہر نہیں گئے۔
تبسم برلب آید:
شیخ کے صاحبزادے بیان کرتے ہیں کہ آخری لمحات میں ہم نے آپ کی زبان سے سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولا الہ الا اللّٰہ کا ذکر سنا، پھر آپ متبسم ہوئے اور روقفس عنصری سے پرواز کر گئی....
﴿یٰٓاَ یَّتُہَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّۃُ ()ارْجِعِیْ اِِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرْضِیَّۃً﴾