کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 19
لیکن کیا کہا جائے علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے مسلک کے ماننے والوں کو۔ لگتا ہے کہ انھوں نے اپنے بزرگوں کی تکریم وتعظیم کا حصہ اپنی ڈکشنری ہی سے نکال باہر کیا ہے۔ اللہ جزائے خیر دے جناب ریاضی صاحب کو کہ انھوں نے بڑی محنت سے یہ کتاب ترتیب دے کر برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں کی طرف سے علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے حق میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا ہے۔ ویسے بھی جناب ریاضی صاحب ہم مسلمانانِ پاک وہند کی جانب سے خاص شکریے کے مستحق ہیں کہ اس سے قبل انھوں نے پوری دنیا میں سیرت نبوی کے امام، یگانۂ روزگار اور ایک بین الاقوامی شخصیت علامہ صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ کے بارے میں کتاب ترتیب دے کر جون 2007 ء میں سعودی عرب سے شائع کرائی ہے۔ میں یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ میں نے علامہ صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ کے مضامین ومقالات اور اداریات کے حوالے سے ان کے پاس ایک ضخیم مسودہ دیکھا ہے جو کہ ان کے بقول شاید پوری دنیا میں کسی کے پاس یہ مواد یکجا نہیں ہے۔ ان کے جمع کردہ شیخ صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ کے مقالات ومضامین کا ایک حصہ یعنی ’’اداریاتِ شیخ صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ ‘‘ ہم کچھ ہی دنوں بعد شائع کرنے جا رہے ہیں ان شاء اللہ تعالیٰ۔ یہ بھی جناب ریاضی صاحب کی کاوش کا نتیجہ ہے اور انھوں نے ہمیں ترتیب دے کر شائع کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے۔
ہم زیر نظر کتاب ’’علامہ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ، یادوں کے سفر میں ‘‘ قارئین کرام کی خدمت میں پیش کر کے بڑی خوشی ومسرت محسوس کر رہے ہیں کہ دیر ہی سے سہی، آخر کار علامہ مرحوم کی خدمت میں پورے اردو داں طبقہ کی طرف سے نذرانۂ عقیدت پیش کرنے کی سعادت سب سے پہلے ہمیں حاصل ہو رہی ہے۔ اللہ تعالی ہماری اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور دین ودنیا میں ہمیں سرخرو بنائے۔ وما ذلک علی اللّٰہ بعزیز
8؍اپریل 2010ء ابوساریہ عبد الجلیل
جدہ، سعودی عرب