کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 180
کچھ سینئر قدیم افریقی طلبہ نے یہ حصار توڑ کر شیخ سے مصافحہ اور پیشانی کا بوسہ لینا شروع کیا۔
اب کیا تھا کہ طلبہ گویا ٹوٹ پڑے اور اساتذہ کرام ایک طرف کھسکنے میں عافیت سمجھنے لگے، ہجوم کو دیکھ کر شیخ محترم صرف مصافحہ کی تلقین کرتے کہ مصافحہ کافی ہے لیکن ہر طالب علم شیخ سے معانقہ یا پیشانی کا بوسہ لینے کی بھی کوشش کرتا، اس وقت شیخ صاحب کی زبان سے طلبہ کی تعلیمی ترقی اور مستقبل کی بھلائی کے لیے ڈھیر ساری دعائیں نکل رہی تھیں، ملاقات کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہا جب تک کہ شیح کو کار میں نہ بٹھا دیا گیا، جو طلبہ ملاقات کر چکے تھے وہ بھی ساتھ ہی چل رہے تھے اور جنہوں نے ملاقات نہیں کی وہ بھی آگے بڑھنے کی کوشش میں تھے، یہ تھی میری شیخ محترم سے پہلی ملاقات، اس کے بعد شیخ محترم کے ساتھ کئی ملاقاتیں
[1]
[1] ( خطیب بے مثال اور انتہائی اخلاق مند ہیں۔ جو اُن کی مجلس میں بیٹھتا ہے محظوظ ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔
مولانا محمد عبد الہادی عمری مدنی حفظہ اللہ شروع ہی سے پڑھنے لکھنے میں بہت تیز تھے اور ہمیشہ اپنے دوستوں میں اعلیٰ اقدار کے حامل رہے۔ آپ نے جامعہ دار السلام عمر آباد سے سن 1977ء میں سند فراغت حاصل کی اور اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے مدینہ یونیورسٹی چلے آئے۔ جامعہ اسلامیہ مدینہ سے آپ نے سن 1981ء میں تعلیم مکمل کی اور سن 1982ء میں دعوت وتبلیغ کے لیے برطانیہ چلے گئے۔ وہاں آپ نے اپنا رشتہ جمعیت اہلحدیث برمنگھم سے جوڑ لیا اور اپنی خداد داد صلاحیتوں اور اعلیٰ اخلاق کے باعث سن 1987ء میں جمعیت اہلحدیث برمنگھم کے جنرل سکریٹری مقرر کیے گئے اور سن 1993ء تک اسی عہدے پر فائز رہے۔ اس کے بعد دو مرتبہ لگاتار جمعیت کے امیر بھی منتخب ہوئے۔ فی الحال برطانیہ ہی میں مجلس القضاء کے صدر ہیں۔ اس سے آپ کی قومی سربراہی کے حوالے سے آپ کی عمدہ صلاحیتوں کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
آپ عمدہ اخلاق وکردار کے مالک اور انتہائی ملنسار انسان ہیں۔ جو لوگ آپ سے ملتے ہیں آپ کی گفتگو اور اخلاق کریمانہ سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتے۔ میں نے غائبانہ طور پر بہت سارے لوگوں سے آپ کے بارے میں سنا ہے اور ہر ایک نے آپ کی تعریف کی ہے۔ آپ نے برطانیہ کے علاوہ ہندستان کی مختلف دینی واجتماعی پروگراموں اور کانفرنسوں میں بارہا شرکت کی ہے اور آپ کے خطابات سے عوام الناس مستفید ہوتے رہے ہیں۔ آپ کی علمی صلاحیت اور قلمی قابلیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ برطانیہ سے شائع ہونے والے اردو ماہنامہ اور جمعیت اہلحدیث برطانیہ کے آرگن ماہنامہ ’’صراط مستقیم‘‘ کے ایڈیٹر ہیں۔ جو لوگ اس میگزین کا پابندی سے مطالعہ کرتے ہیں انھیں موصوف کی صلاحیت کا بخوبی اندازہ ہوگا۔
میں ان کا بے حد ممنون ہوں کہ انھوں نے میری فرمائش اور اصرار پر اپنے بارے میں کچھ معلومات فراہم کیں اور انتہائی محبت آمیز اور تشجیع آمیز کلمات کہے جس کا تذکرہ میں نے اپنی اس کتاب کے مقدمہ میں بھی کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ سے زیادہ سے زیادہ خدمت لے۔ آمین