کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 166
ہیں، ہاتھوں میں قلم، سامنے کتب اور کاغد ہیں، دھڑا دھڑ نوٹ لیے جارہے ہیں، پندرہ بیس منٹ تک بخاری شریف اور مسلم شریف کا درس ہوتا رہا، مائیک دوسرے طالب علم نے سنبھال لیا ہے، مسلم شریف کے بعد تفسیر ابن کثیر، اب سنن ترمذی کا درس شروع ہو گیا ہے شاگرد بدل رہے ہیں مگر استاذ وہی ہے، اپنی جگہ پر، اپنی مسند پر براجمان اور میں ورطہ حیرت میں ڈوباہوا، میں نے تاریخ میں امام ابن تیمیہ، امام احمد بن حنبل اور دیگر ائمہ کی سیرت اور تاریخ پڑھی، آج وہی منظر خود دیکھ رہا ہوں، یہ سلسلہ بعض اوقات تین تین گھنٹے چلتا، ان کے کئی دروس اور تقاریر میں شرکت کا موقع ملا، ان کی کیسٹیں سنیں،اپنی زندگی میں قرآن پاک کا عالم ان سے بڑا کوئی نہ دیکھا، بار بار آیات کی تلاوت فرماتے، حیرت ہوتی کہ قرآن پاک پر اتنا عبور، علمائے سلف صالحین کا یہی طریقہ رہا کہ وہ علم کی مجالس میں بڑی لذت محسوس کرتے، اور سارا دن احادیث پڑھتے پڑھاتے گزرجاتا، وہ بیک وقت عالم دین، مفتی، محدث اور محقق تھے، ان کی مجالس میں شرکت کر کے قرون اولیٰ کے لوگوں کی مجالس یاد آجاتیں۔
شیخ ابن باز نے اپنی بے شمار مصروفیات کے باوجود بہت ساری کتابیں لکھیں، ان کی کتاب حج عمرہ اور زیارت سب سے زیادہ مقبول اور مفید ہوئی، اس کتاب کے تراجم متعدد زبانوں میں ہوئے، کتب اور چھوٹے بڑے رسالوں کی تعداد کم وبیش 21 سے زائد ہے، بخاری شریف کی مشہور شرح فتح الباری پر کتاب الحج تک مفید حاشیے لکھے، میرے لیے یہ شرف ہے کہ ہمارے ادارہ نے جو فتح الباری شائع کی ہے اس میں ان تعلیقات کو بھی شامل کیا گیا ہے، جو کتب انہوں نے لکھیں ان کے بھی تراجم مختلف زبانوں میں ہوئے، حکومت سعودی عرب نے اور مختلف فاعل الخیر افراد اور خیراتی اداروں نے ان کتب اور رسالوں کو لاکھوں کی تعداد میں شائع کیا، جو کتب زیادہ مشہور ہوئیں ان کے نام درج ذیل ہیں :
٭ التحذیر من البدع(یہ چار مقالات پر شامل مختصر کتاب ہے)
٭ زکوٰۃ اور روزوں کے مسائل
٭ صحیح اسلامی عقیدہ