کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 163
کی دعوت و تحریک کا خاصا اثر تھا، نجد کے علاقہ میں علمائے کرام کے درس وتدریس کے حلقے چل رہے تھے، آپ کو جن بڑے علمائے کرام سے علمی استفادے اور شاگردی اختیار کرنے کا موقع ملا ان میں سرفہرست آل الشیخ کا گھرانہ ہے جن کے علم وفضل کا ایک زمانہ معترف ہے، جن علماء سے استفادہ کرنے کا موقع ملا ان کی فہرست خاصی طویل ہے مگر خاص علماء دج ذیل ہیں : ٭ سماحۃ الشیخ محمد بن عبداللطیف بن عبدالرحمن بن حسن بن الشیخ محمد بن عبدالوہاب ٭ الشیخ صالح بن عبدالعزیز بن عبدالرحمن بن حسن بن الشیخ محمد بن عبدالوہاب ٭ الشیخ حمد بن فارس الریاض، الشیخ سعد وقاص البخاری مکہ مکرمہ ان سے علم تجوید سیکھا ٭ الشیخ سعد بن حمد بن آل عتیق ریاض سماحۃ الشیخ مفتی دیار السعودیہ علامہ محمد بن ابراہیم بن عبداللطیف آل الشیخ کے حلقہ دروس میں دس سال تک حاضری دیتے رہے، یہ سلسلہ1347ھ سے شروع ہوا اور 1357ھ تک جاری رہا، جہاں تک شیخ ابن باز کے شاگردوں کا تعلق ہے جنہوں نے بالواسطہ یا بلا واسطہ آپ سے علم سیکھا تو بلاشبہ ان کی تعداد ہزاروں سے متجاوز ہے، آپ کے علمی حلقہ دروس میں شرکت کرنے والوں کی تعداد سینکڑوں ہوتی تھی۔ 1357ھ میں الخرج میں قاضی مقرر ہوئے، تیرہ چودہ سال کے بعد ریاض میں واپس تشریف لائے، پہلے معہد العلمی میں اور پھر شریعت کالج میں فقہ، توحید اور حدیث کے استاذ رہے۔ 1372ھ میں ریاض معہد العلمی میں ایک سال کے لیے بطور استاذ کام کیا اوربعد ازاں ریاض کے شریعت کالج میں فقہ، توحید اور حدیث کے استاذ کے طور پر سات سال تک کام کرتے رہے۔ 1381سے 1390ھ تک وہ مدینہ یونیورسٹی مدینہ منورہ کے وائس چانسلر رہے اوربعد میں علامہ الشیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ کی وفات کے بعد اس کے چانسلر مقرر ہوئے اور1395ھ