کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 152
شیخ کی ایک اور اہم مالی خدمات:
مدرسہ جھنڈا نگر کے لیے سون پور گاؤں کا نصف حصہ وقف تھا، جب ہم رابطہ کے ممبر منتخب کیے گئے تو شیخ ابن باز کے پاس گاؤں کے نصف حصہ کی قیمت کے لیے درخواست پیش کی، ہم اس وقت پہلی بار رابطہ کی مجلس میں شریک ہوئے تھے، میرے ساتھ دکتور وصی اللہ محمد عباس ہندی اور دکتور شیخ عبدالقدوس ہندی حفظہما اللہ نے بطور معاون شیخ ابن باز کے پاس تشریف لائے ہوئے تھے، گاؤں کے نصف حصے کے وقف ہونے اور نصف حصہ کے خرید نے کے لیے رقم ملنے کی درخواست کی گئی تو شیخ نے ہماری فائل کا غذات کی وجہ سے کہا کہ یہ بڑی بھاری وزنی درخواست ہے، پھر حکم دیا کہ توصیات فہد کے پاس بھیج دیا جائے، اس زمانے میں خادم الحرمین الشریفین ولی عہد تھے، انہوں نے ہمارا مطالبہ پورا کیا اور سونپور کا آدھا حصہ سماحۃ الشیخ کی نظر التفات کی وجہ سے ہم خرید سکے، اللہ تعالیٰ نے ان کے اخلاص وتعاون کے سبب پورا سونپور مدرسہ سراج العلوم جھنڈا نگر کے حق میں مستقل ہو گیا، اس کی تمام پیداوار کو طلبہ اور طالبات کے خرچ میں استعمال کیا جاتا ہے، یہ ان کا دائمی فیض ہے۔
خادم الحرمین الشریفین نے شیخ کی اولاد سے کلمہ تعزیت کہی:
خادم الحرمین الشریفین حفظہ اللہ نے شیخ کی اولاد عبداللہ وغیرہ سے تعزیت کرتے ہوئے فرمایا کہ تمہارے والد جو ہم سے جدا ہوچکے ہیں وہ ہمارے والد بھی تھے، اور کبھی کبھی ہم کو والد سے زیادہ شفیق ورحیم نظر آتے، خاص خاص جگہوں پر میری ذات کے لیے زیادہ شفیق وکریم تھے، اور ان کی جدائی کا غم جتنا آپ لوگوں کو ہے ہمیں اس سے کچھ کم نہیں ہے، ہمارے لیے بھی ان کی جدائی ایک بڑی مصیبت ہے اور مزید یہ کہا، شیخ کی وفات سے ہم ایک ہردلعزیز انسان اور اپنے لیے سب سے زیادہ خیر خواہ انسان اور لوگوں کو خیر کی طرف دعوت دینے والے انسان سے محروم ہو گئے۔ (مجلہ الرابطہ شمارہ مئی جون 1999ء)
شہزادہ عبد العزیز نے شیخ کی تعریف کی:
خادم الحرمین الشریفین ملک فہد کے شہزادے عبدالعزیز نے کہا کہ آج دین کا ستارہ