کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 146
العلم والفضلہ 1؍181)
جس طرح تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مختلف میدانوں میں حصہ لیتے تھے، دین کی تعلیم وتبلیغ میں بھر پور حصہ لیتے تھے یہ سب کوشش دینی تعلیم وتبلیغ کے لیے ہر دور میں قائم تھی، اسی کا سلسلہ محدثین وتابعین اور ائمہ دین کی طرف سے بھی قائم تھا، اور امراء وزراء بڑے بڑے مدرسے اور کالج کھولتے تھے، اور بہت سے مبلغین تبلیغ اسلام کے لیے ہر عہد میں مامور تھے، اسی طرح شیخ کی کوششوں سے بے شمار مدارس وجامعات کھلے اور سینکڑوں علماء ودعاۃ کو اسلام کی تبلیغ کے لیے فارغ کیا گیا، شیخ نے اپنی پوری زندگی افتاء وقضا،درس وتدریس، دعوت وارشاد اور مسلمانوں کی خدمت میں گزاردی، یورپ ہو یا ایشیا، افریقہ ہو یا امریکہ، آسٹریلیا ہو یا دنیا کا کوئی خطہ، ایسا نہیں ہے جوان کی فیض سے محروم رہا ہو، دعوت وتبلیغ درس وتدریس کے میدان میں کام کرنے والے ہزاروں افراد ان کی سفارش کے ذریعے سے دین کی خدمت میں لگے گئے۔
شیخ نے پانچوں بادشاہوں کا زمانہ پایا:
آج سے صدیوں پہلے جس طرح حضرت امام احمد بن حنبلؒ کو چار بادشاہوں کا زمانہ ملا، اول خلیفہ مامون رشید، دوم خلیفہ معتصم باللہ، سوم خلیفہ واثق باللہ، چہارم خلیفہ متوکل علی اللہ۔
اوپر کے دو خلفاء کے زمانے میں ان پر خلق قرآن کے مسئلہ میں ظلم وزیادتی کی گئی اور خلیفہ معتصم باللہ نے جلادوں کے ذریعہ سے پٹایا، خلیفہ کہتا تھا کہ آپ اگر خلق قرآن کے قائل ہوں جائیں تو میں اپنے ہاتھ سے آپ کی بیڑی کھولوں گا، اور میں آپ پر اسی طرح شفقت کروں گا جس طرح اپنے بیٹے واثق پر کرتا ہوں، تو آپ نے کہا کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ سے کوئی دلیل دوتو میں اس کو مان لوں گا۔ لیکن جب واثق باللہ اور متوکل علی اللہ کازمانہ آیا تو ان لوگوں نے نرم رویہ اختیار کیا اور احسانات وعطیات کے ذریعہ سے آپ کا اکرام کرنا چاہا لیکن آپ نے ان کے احسانات کو کبھی قبول نہیں کیا۔
ہمارے شیخ ابن باز کی بھی یہی حقیقت تھی، انہوں نے کبھی کسی کا تحفہ قبول نہیں کیا، میں