کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 145
مشورہ لیا کر،پھر جب کسی کام کا توقصد کرے تو اللہ پر بھروسہ کیا کر، خدا کو بھروسہ کرنے والے بھلے لگتے ہیں۔ (آل عمران : 159) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی دعوت وتبلیغ میں نرمی فرماتے تھے، ایک شخص کا مشاہدہ ہے کہ میں نے گیارہ ممالک کا امریکہ شمالی، امریکہ جنوبی اور دوسرے ملکوں کے مراکز ومدارس کا سفر کیا ہے لیکن میں نے ہر جگہ پر شیخ ابن باز کا ذکر پا یا ان پر لوگوں کو بھروسا ہے، اور تمام ممالک والے ان کے فتوؤں کو قبول کرتے ہیں، اور بہت سے دعاۃ جو ایشیا وافریقہ کے مختلف مقامات پر گئے ہیں ان لوگوں کا بیان ہے کہ لوگ شیخ کے فتوؤں کو قبول کرتے ہیں اور اپنے دل میں شیخ کا بڑا احترام رکھتے ہیں۔ حکومت سعودیہ عربیہ کے زمانے میں دعوت وتبلیغ کا کام مدارس ومراکز میں ہور ہا ہے، اور نئے نئے دینی اداروں اور جامعات میں دین کا علمی کام بھی جاری ہے، شیخ ابن باز کی شب وروز کی کوششوں سے پوری دنیا میں مبلغین اسلام پہنچے ہوئے ہیں، یہ وہی جذبہ ہے جو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دور مبارک میں دیکھا جاتا رہا، چنانچہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو وزیر تعلیم بنا کر کو فہ بھیجا، حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو کوفہ کا وزیرمالیات بنایا اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو بصرہ کا گورنر مقرر کیا، اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو بحرین بھیجا، سید العلماء معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا، عمان، یمامہ اور طائف میں بھی لوگوں کو دعوت وتبلیغ کے لیے روانہ کیا، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو شام میں بھیجا، (عبقریت عمر، کتاب الاموال،سیر اعلام النبلاء کتاب الخراج) اسی طرح حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اما م نافع کو مصر بھیجا تا کہ مصر والوں کو کتاب وسنت کی تعلیم دیں۔ (سیر اعلا م النبلاء 5؍97) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ابو مالک دمشقی اور حارث اشعری کو دیہاتوں میں بھیجا کہ وہ لوگ دیہاتیوں کو تعلیم وتربیت دیں اور ان دونوں کے لیے وظیفہ مقرر کیا۔ (کتاب الاموال ص 262) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اپنے حکام کو لکھا کہ طالب علموں کا وظیفہ جاری کرو تاکہ ان کو علم حاصل کرنے کے علاوہ روزی تلاش کرنے میں مشغولیت نہ ہو۔ (جامع بیان