کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 143
سیاسی ملکی معاملات میں آپ مرجع کی حیثیت رکھتے تھے: حکومت کے افراد بہت سے امور میں آپ کی طرف رجو ع کر تے تھے اور ملک عبدالعزیز بن عبدالرحمان کے وقت سے آپ معلم وقاضی اور ذمہ دار مسؤل کی حیثیت رکھتے تھے اور آپ کی فقہ وسمجھ داری سے مسائل حل ہوجاتے، اطراف عالم کے لوگ آپ کی تعریف کرتے تھے، اور اسلامی مجالس اور محاضرات میں آپ کے لکچر اور کلمہ حق کے بیان سے متاثر ہوتے تھے۔ شیخ کے فتویٰ کے مطابق حکومت کا طرز عمل: شیخ کا فتویٰ تھا اسلامی حکومتیں ضرورت کے وقت غیر مسلم افواج سے مدد لے سکتی ہیں،یہ فتویٰ حکومت سعودیہ کے منشاء ومراد کے مطابق تھا۔ اسی فتویٰ کی بنا پر حکومت سعودیہ عربیہ نے عراق کے صدر صدام حسین کی جارحیت کے خلاف امریکہ کی فوج سے مدد حاصل کی، وزارۃ الاوقاف وشؤن الدعوۃ قسم الامر بالمعروف والنہی عن المنکراور وزارۃ المعارف سب کے سب آپ کے فتاویٰ کے تحت دینی پالیسی بناتے تھے، کیونکہ محمد بن سعود نے شیخ محمد بن عبدالوہاب سے معاہدہ کیا تھا کہ آپ کتاب وسنت کے مطابق عقیدہ کی حفاظت کریں اور ہم اس دولت سعودیہ کے ساتھ آپ کی مدد کریں گے، شیخ عبدالعزیز بن باز شیخ محمد بن عبدالوہاب کی منظور کردہ بنیاد پر کتاب وسنت کی راہنمائی میں کام کرتے تھے، اور حکومت تک اس کی روشنی پہنچاتے تھے اور مسلمانوں کے معاملات اور ان کی مشکلات کو اسلامی ریاست کی روشنی میں حل کرتے تھے، اور ان کی کوششوں کو حکومت اور عامۃ الناس میں مقبولیت حاصل ہوتی۔ (الاربعاء جدہ 4صفر 1420ھ) دینی معاملات میں حکومت کی سرپرستی: دوسال قبل کی بات ہے کہ سماحۃ الشیخ نے عورتوں کے اس نقاب کو ملک عرب میں داخل ہونے پر پابندی لگوانے کا حکم دیا، جس نقاب سے چہرہ کھلا ہوتا تھا، حکومت نے اس فرمان کو بسر وچشم قبول کیا اور حکومتی پیمانہ پر اس کا اعلان ہوا۔ (ماہنامہ صوت الاسلام، بمبئی، ربیع الاول