کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 131
اکتوبر 1998ء میں ریاض جانے کا اتفاق ہوا، اس سفر سے قبل ایک رات میں نے خواب میں شیخ کو اس عالم میں دیکھا کہ کھڑے ہیں اور پھر بستر پر دراز ہیں، میں دیکھتا ہوں کہ میں کچھ فاصلہ پر کھڑا ہوں اور پھرمیں نے پوری جسارت سے یہ کلمات کہے کہ جن کی گونج جاگنے کے بعد بھی کانوں میں محسوس ہوتی رہی۔
((انا احبک۔)) (میں آپ سے محبت رکھتا ہوں )
ریاض پہنچ کر اگلے دن شیخ کی خدمت میں حاضری دی، مسجد توحید کی عمارت اور سرگرمیوں پر مشتمل تعارف نامہ (بروشر) پیش کیا اور پھر یکدم یہ خواب پر دہ ذہن پر بجلی کی مانند کوندا اور میں نے ہمت کر کے سر گوشی کے انداز میں شیخ کو یہ خواب سنا دیا، سنت نبوی ہے کہ دین کی خاطر کسی سے محبت ہوتو اسے بتادو، آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے کہے تھے اور پھر دمشق کی مسجد میں ابوادریس خولانی (تابعی) حضرت معاذ کو ملنے کے لیے آئے اور یہ کلمات کہے، حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے بفرط مسرت انہیں گلے لگا لیا اور یہ کہتے رہے ’’صرف اللہ کی خاطر، صرف اللہ کی خاطر، صرف اللہ کی خاطر۔‘‘
میراخواب سن کر شیخ نے اپنے لب ہلائے اور شیخ کے یہ کلمات وانا احببتک،اور میں بھی تم سے محبت رکھتا ہوں، میرے دل ودماغ کو معطر کر گئے۔شیخ نے اپنے فیاضانہ معمول کے مطابق اگلے دن کھانے کے لیے بلایا، چنانچہ شیخ کے گھر پر دوبارہ ملاقات رہی، کہا جب تک ریاض میں ہو کھانا یہیں پر کھاؤ۔
میں نے جائے قیام کی دوری کی بنا پر معذرت کی، یہ شیخ سے میری آخری ملاقات تھی، کس کی یہ خواہش نہ ہو گی کہ شیخ کا مبارک وجود کچھ اور دیر ہمارے ساتھ رہتا، لیکن اللہ تعالیٰ کی قضا غالب ہے، جمعرات 27 محرم 1420ھ (31مئی 1999ء) کی صبح چار بجے شیخ خالق حقیقی سے جاملے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائیں، دار بقا میں انبیاء صدیقین، شہداء اور صالحین کی معیت عطا فرمائیں اور جنت کے اعلیٰ درجوں سے نوازیں۔
٭٭٭