کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 119
ایسے ہی شیخ اس بات کے بھی قائل تھے کہ دوران حیض دی گئی طلاق مؤثر نہیں ہے اور اس کی بنیاد بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ایک حدیث پر تھی جو کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ جریدہ الدعوۃ (ریاض ) میں شیخ کے فتاوی شائع ہوتے رہتے ہیں، ان فتاوی کے محرر فہد البکر ان لکھتے ہیں : ’’ چند ماہ قبل ہم نے جریدہ میں ایک فتویٰ شائع کیا اور غلطی سے اس کی نسبت شیخ کی طرف کر دی، اس فتویٰ کے آغاز میں یہ جملہ تھا کہ ’’ مذہب میں یوں کہا گیا ہے۔‘‘ شیخ نے اس پر ہم سے استفسار کیا پھر کہا: ’’ہم یہ نہیں کہتے کہ مذہب میں یوں کہا گیا ہے، بلکہ ہم تو یہ کہتے ہیں کہ اللہ سبحانہ نے یہ کہا ہے، اور اس کے رسول علیہ الصلوۃ والتسلیم نے یوں کہا ہے۔‘‘ اس بات واضح ہوجاتا ہے کہ شیخ فتویٰ دیتے وقت کسی معین مذہب کے پابند نہیں رہتے تھے بلکہ کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں فتویٰ صادر کیا کرتے تھے، اسی طرح شیخ نے کتابیہ (یعنی یہودی یا عیسائی خاتون) سے چند شرطوں کے ساتھ نکاح کے جواز کا فتویٰ دیا تو ایک طالب علم نے کہا کہ بعض صحابہ ایسے نکاح کو جائز قرار نہیں دیتے۔ [1]
[1] (جناب شکیلہ قریشی کی ولادت سن 1951ء میں کراچی میں ہوئی۔ یہ معروف داعیہ جناب مولانا محمد یونس قریشی دہلوی رحمہ اللہ کی پوتی ہیں جو شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین رحمہ اللہ کے مدرسہ میں پڑھایا کرتے تھے۔ جب پاکستان آزاد ہوا تو اسی موقع سے شاہ سعود رحمہ اللہ نے سعودی عرب بلایا تھا، ان کے علاوہ ڈھاکہ (بنگلہ دیش) اور پاکستان سے بھی آپ کو بلایا گیا تھا۔ چنانچہ آپ نے پاکستا ن کو ترجیح دی اور پاکستان چلے گئے۔ جناب شکیلہ قریشی کے والد کا نام محمد زبیر قریشی تھا جو انڈیا کے ایئر فورس میں اعلیٰ منصب پہ کام کرتے تھے۔ جب ہجرت کا وقت آیا تو انھوں نے اس وقت ایئرفورس کے جہاز ہی پر اپنے پورے کنبہ کے ساتھ پاکستان ہجرت کی تھی۔ جناب شکیلہ قریشی ایک انتہائی نیک سیرت خاتون ہیں اور آج لندن میں رہتے ہوئے بھی اسلامی اقدار کا بے حد پاس ولحاظ رکھتی ہیں۔ وہاں کئی ایک ٹی وی چینلز پر ان کے اسلامی پروگرام شائع ہوتے ہیں۔ یہ تو ضمناً ڈاکٹر صہیب حسن مدنی حفظہ اللہ کی اہلیہ محترمہ کا تذکرہ آ گیا۔ جہاں تک ڈاکٹر صاحب کا تعلق ہے تو آپ جب مدینہ یونیورسٹی سے فارغ ہوئے تو علامہ ابن باز رحمہ اللہ نے آپ کو بحیثیت داعی نیروبی بھیج دیا۔ آپ نے سن 1966ء سے سن 1976 ء تک نیروبی میں دعوتی خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد سن 1976ء میں آپ کا ٹرانسفر انگلینڈ ہو گیا۔ ٹرانسفر کے وقت آپ کے سامنے چار ممالک کا آپشن تھا۔ پاکستان، برازیل، امریکہ اور ((