کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 115
صحیح استعمال ان کے اضافے اور استحکام کا موجب ثابت ہوتا ہے، دین حق کی نشرواشاعت میں ان کو بروئے کار لانا چاہیے، آپ لوگ مقابلے سے پہلے اللہ سے مدد طلب کریں اور فتح ونصرت کی دعائیں مانگیں، کامیابی سے ہمکنار ہونے کے بعد میدانِ مقابلہ ہی میں سجدہ ریز ہو کر تشکروامتنان کا اظہار کریں۔ شخص مقابل اور تماشائی محسوس کریں کہ آپ کی کامیابی کا سہرا ایمان اور تعلق باللہ کی بدولت ہے، آپ لوگوں کایہ طرز عمل لوگوں کے دلوں میں اسلام کو سمجھنے اوراسے قبول کرنے کی تحریک پیداکرسکتا ہے۔ان شاء اللہ
ڈیل ڈول اورقوت وطاقت کا اندازہ کرنے کے لیے آپ نے انہیں طواف کے آداب سکھائے کہ آپ کے جسم سے کسی کمزور مسلمان کو کوئی تکلیف نہ پہنچنے دیں، حجر اسود کا بوسہ ضروری نہیں ہے، دورہی سے اشارہ کرکے آپ اس کی برکت بھی حاصل کرسکتے ہیں اور سنت کا ثواب بھی۔
پتہ نہیں شیخ کا ذہن رسا کیسا تھا کہ اس موقع اورمناسبت کی ایک ایک بات ان کے ذہن نشیں فرمادیں، وہ توجہ سے سننے کے بعد بہت متاثر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ملک میں بھی بڑے بڑے علما اور مولانا لوگ ہیں مگر آج تک کسی نے ہم سے ایسی باتیں نہیں کیں۔ ہم نے پہلی بار دیکھا کہ مذہبی علما بھی ہمیں اسلام کی کسی خدمت کے لائق سمجھتے تھے، ہمارے لیے یہ ملاقات یاد گار ہوگی اورآپ کی نصیحتوں اورہدایتوں کوبھی یاد رکھیں گے۔
(راقم نے اس ملاقات کی مفصل روئیداد’’بھولو برادران کو صحت وطاقت کے نئے اصول اورگُر‘‘کے عنوان سے اسی وقت روز نامہ ’’دعوت ‘‘دہلی کو اشاعت کے لیے بھیج دی تھی)
مضمون طویل تر ہوتا جارہا ہے، ادھر ادھر کے کافی واقعات بھی آگئے، ہرواقعے میں آپ محسوس فرمائیں گے کہ شیخ جس لگن اورتڑپ کے ساتھ جی رہے تھے وہ تمام تر اسلام کی سربلندی اورمسلمانوں کی نیک نامی کی راہ میں تھی، آپ کی خواہش اور کوشش یہی تھی کہ دنیا کے سارے انسان اسلام کے سائے میں آکر اپنی نجات کا سامان کرلیں،کفر وشرک کی ظلمتوں اورضلالتوں سے نکل کر اسلام کی روشنی سے دل ودماغ منو ر کرکے اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کی