کتاب: اللہ سے محبت کیوں اور کیسے ؟ - صفحہ 32
پھولوں میں خوشبو بولتی ہے ہیرے میں خوبصورتی بولتی ہے۔ جسم میں روح بولتی ہے۔ لفظوں میں معنی بولتے ہیں۔ شہد میں مٹھاس بولتی ہے اور کائنات کے رنگین نظاروں میں رب ذوالجلال کا جلوہ دکھائی دیتا ہے۔ دھنک، شفق مہتاب گھٹائیں ، بجلی ، تارے ،نغمے، پھول اس کے دامن میں کیا کچھ ہے ہاتھ میں دامن آئے تو کائنات کا ہر منظر لالہ صحرا سے لیکر عرش کے تارے تک ذرّات سے تعمیر ہوا ہے۔ فرض کیجئے کہ ایک اِنسان زمین کا پیٹ چیر کر میلوں اندر گھس جاتا ہے وہاں سے نرالی دھات کا ایک ٹکڑا نکال لیتا ہے۔ پھر بحر الکاہل کی گہرائیوں میں غوطہ لگا کر سات میل پہنچنے سے کوئی قول اُٹھاتا ہے اس کے بعد آسمان کی نیلی فضاؤں میں کھرب میل دور جا کر کسی مدھم تارے سے ایک کینکر اُڑا لاتا ہے اور خوردبین کے نیچے رکھ کر برسہ کا معائنہ کرتا ہے تو یہ دیکھ کر اُس کی حیرت کی انتہا نہ رہے گی کہ اِن تینوں کے اجزائے ترکیبی وہی ذرّات برقیہ ہیں۔ قُلِ انْظُرُوْا مَا ذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا تُغْنِ الْاٰیٰتُ وَالنُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لاَّ یُوْمِنُوْنَ …… (سورۃ یونس101) ترجمہ:۔ ان سے کہو زمین و آسمان میں جو کچھ ہے اِسے آنکھیں کھول کر دیکھو ۔ جو لوگ ایمان لانا نہیں چاہتے۔ ان کیلئے نشانیاں اور تشبیہیں آخر کیا مفید ہو سکتی ہیں۔ کہ کائنات کا نظم و ضبط ترتیب و تناسب، تنوع و رنگینی، حسن و جمال اور دلکشی سے ایک بدذوق اور گو حسنBeauty Blindشخص ہی محروم رہ سکتا ہے۔ حیرت انگیز مناظر جن سے نکیل و رحمت برستی ہے۔ یہ حیرت انگیز مناظر جن سے تکمیل و رحمت برستی ہے۔ الٰہی تخلیق و تعمیر پر مبہوت کن دلائل ہیں جو ہمیں صاف صاف بتا رہے ہیں کہ وجودِ کائنات کا انحصار ایک حی و قیوم فرمانروا کی مشبت پر ہے۔