کتاب: اللہ سے محبت کیوں اور کیسے ؟ - صفحہ 30
صبح کی چمکیلی دھوپ ہو یا شام کے جھکے سائے
لہلہاتے کھیت ہوں یا جھومتے درخت
کائنات کے مناظر و دلفریب اور خوش کن زمین و آسمان کی کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں سے اِنسان بے پرواہ گزر سکے۔کائنات کے یہ تمام بے حجاب جلوے اِنسان سے سرگوشیاں کرتے دکھائی دیتے کہ اس پوری کائنات پر ایک اللہ کی حکمرانی ہے جو جبّار بھی اور قہّار بھی رحیم و کریم بھی ہے اور کارساز بھی۔
اگر اِنسان کائنات کے مختلف مناظر پر غور کرے تو یہ بات کھُل کر سامنے آئے کہ اس کائنات پر ایک ہمہ گیر اقتدار بے عیب حکمت و تدبّر نظم و ترتیب بے جھول فرماں روائی اور ایک بالاتر ہستی کی حاکمیت ہے جو ہر لمحہ اور ہرپل کائنات کا نظام چلا رہی ہے۔ تمام مناظر نہ صرف اِنسان کی نظروں کو بھلے معلوم ہوتے ہیں بلکہ اِن سے اِنسان بہت سارے فائدے بھی اُٹھا رہا ہے۔ اَور اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔
اَلَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیَامً وَّ قُعُودًاوَّ عَلیٰ جُنُوْبِھِمْ
ترجمہ:۔ یعنی اللہ کے بندے وہ ہیں جو قیام مقصود اور اپنی کروٹوں پر اللہ کو یاد کرتے ہیں۔
کائناتی اشیاء خدمتِ اِنسانی کیلئے کمر بستہ
اگر یوں کہا جائے تو مناسب ہو گا کہ یہ کائنات کی تمام اشیاء اور مناظر اِنسان کی خدمت پر کمر بستہ ہیں کیونکہ یہ اشیاء اِنسان ہی کیلئے پیدا کی گئی ہیں اور اِنسان کے علم و عقل کا تقاضہ ہے کہ وہ اِن تمام نعمتوں کے عوض ایک اللہ کی بندگی و اطاعت کرے۔
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلاَّ لِیَعْبُدُوْنَ
ترجمہ:۔ہم نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کیلئے ہی پیدا کیا ہے۔