کتاب: اللہ سے محبت کیوں اور کیسے ؟ - صفحہ 28
کائنات کا بے مثال نظم و ضبط
اِنسان کائنات پر غور کرے اور پورے شعور اور اختیارات سے اللہ کو مانے۔ اس مقصد کیلئے اللہ تعالیٰ نے اِنسان کو عقل و فہم ارادہ و شعور اور اختیار دے رکھا چنانچہ قرآنی آیات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث اور کائنات کے مطالعہ کے بعد شعوری طور پر اللہ کے وجود کا اقرار کر سکتا ہے۔ لیکن اس ہٹ دھرم اور معتصب اِنسان کا کوئی کیا کرے کہ جو سب کچھ دیکھ کر بھی کچھ نہ دیکھے سب کچھ سمجھ کر بھی کچھ نہ سمجھے۔
کیا ہے تجھ کو کتابوں نے کو رذوق اتنا
صبا سے بھی نہ ملا تجھ کو بوئے گل سراغ
(فَإِنَّھَا لَا تَعْمَ الْاَبْصَارُ وَلٰکِنْ تَعْمَ الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الصُّدُور )(الحج46)
ترجمہ:۔ حقیقت یہ ہے کچھ آنکھیں ہی اَندھی نہیں ہوتیں۔ بلکہ دل جو سینوں میں ہیں وہ اندھے ہو جایا کرتے ہیں۔
اسلام چونکہ ایک روحانی علمی اور عقلی مذہب ہے اس لیئے قرآن کی آیات بار بار ہماری عقل ہی کو مخاطب کرتی ہیں۔ چونکہ قرآن کا مقصد اِنسان کو کم علمی تنگ نظری اور جہالت کی تاریکیوں سے نکال کر علم کی روشنی عطا کرتا ہے۔ تمام مناظر دکھاتے ہو۔ عجائبات کا قرآن میں اللہ تعالی نے ذکر فرماتے ہوئے قرآن کی بیشتر آیات میں ہی بڑی عقل سمجھ بوجھ اور فہم و فراست سے خطاب کیا ہے۔
مثلاََ:۔ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ ……تاکہ تم عقل سے کام لو ۔(الحدید17)
۔ لَعَلَّکُمْ تَتَفَکَّرُوْنَ…… تاکہ وہ غوروفکر کریں۔ (الحشر21)