کتاب: اللہ سے محبت کیوں اور کیسے ؟ - صفحہ 27
کائنات میں ہر جگہ ہر چیز میں ربِ ذوالجلال کا جلوہ موجود ہے اور یہ کارنامہ قدرت اس کی مرضی سے چل رہا ہے۔ زمین کا گوشہ گوشہ اس کی عظمت و کبریائی کا اعلان کر رہا ہے۔
اس تحریر کا مقصد یہ نہیں کہ آپ اللہ تعالیٰ کے وجود کو مان لیں صرف اس لئے کہ آپ کے ماں باپ اس بات کے قائل تھے یا صدیوں سے بہت سے لوگ اسے جلّ شانہ مانتے چلے آرہے ہیں بلکہ مقصد یہ ہے کہ آپ اللہ تعالی کے وجود کا اقرار پورے ارادے اور شعور سے کریں۔ تاکہ آپ اس خالق کے بتائے ہوئے راستے کو اپنا سکیں۔
اسلام کی انمول تعلیم
اسلام کی حقیقی اور عقلی تعلیم نے اِنسان کی عقل و فکر کو بار بار دعوت دے کر خود اِنسان ہی سے فیصلہ کرایا ہے۔ اور بے سمجھے بوجھے ماننے پر قطعاً مجبور نہیں کیا گیا۔ قرآنِ مجید میں بار بار یہ ارشاد ہوتا ہے۔
وَتِلْکَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُھََا لِلنَّاسِ وَمَا یَعْقِلُھَا اِلاَّ العٰلِمُوْنَ ۔ خَلَقَ اللّٰہُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ بِالْحَقِّ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ (العنکبوت 44-43)
ترجمہ یہ مثالیں ہم لوگوں کو سمجھانے کیلئے دیتے ہیں۔ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے درحقیقت اس میں ایک نشانی ہے اہل ایمان کیلئے۔
مظاہرِ کائنات
اس دنیا میں ہر طرف خوبصورت و متاثر کن دلکش حیرت انگیز عبرت ناک و نصیحت آموز واقعات دلائل و شواہد بکھرے پڑے ہیں تو یہ نباتات و حجادات اِنسان و حیوانات ، بادل ، ہوا، پانی، بجلی ، گرمی ، سردی، بہار ، خزاں ، برسات، سورج ، چاند، ستارے، پہاڑ، دریا ، سمندر، درخت یہ سب کس نے پیدا کیئے ہے۔ ان چیزوں کو آئن سٹائن پکار اُٹھا۔
کائنات پر ایک غیر محسوس کا طاقت کا پرتو نظر آتا ہے۔ یہ طاقت غیر وئی ہے۔ لیکن یقینا موجود ہے۔ اس نے مظاہرِ فطرت کو ایک مربوط سلسلہ میں رکھا ہے۔