کتاب: اللہ سے محبت کیوں اور کیسے ؟ - صفحہ 26
مالی نقصانات اور شدید بیماری کے وقت کمیونسٹ اور ملحد لوگ بھی اللہ تعالی کی طرف رجوع کرتے ہیں اس لیئے کہ ایک بالا تربیتی کے وجود کا اقرار اِنسان کی جبلت( Instinct)میں شامل ہے۔ جب اِنسانی کوششوں کی اِنتہا ہو جاتی ہے تو اِنسان بتوں اور جھوٹے معبودوں کو چھوڑ کر رَبّ کائنات کی طرف رجوع کر رہا ہے۔
وَمَا بِکُمْ مِنْ نِّعْمَۃٍ فَمِنَ اللّٰہِ ثُمَّ اِذَا مَسَّکُمُ الضُّرُّ فَإِلَیْہِ تَجْئَرَؤُوْنَ ( سورہ النحل آیت نمبر53)
ترجمہ: تم کو جو نعمت بھی حاصل ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے پھر جب بھی کوئی سخت وقت تم پر آتا ہے تو تم اپنی فریادیں لے کر اُسی کی طرف دوڑتے ہو فرعون کی طرف دیکھئے ساری زندگی خدائی کا دعوے کرتا رہا لیکن جب ڈوبنے لگا تو پُکار اُٹھا۔
امنت انہ لا الہ الا الذی
ترجمہ: میں نے مان لیا کہ حقیقی خدا اس کے سوا کوئی نہیں ہے۔
جدید سائنس اور وجودِ باری تعالیٰ
حقیقت یہ ہے کہ بڑے سائنسدانوں نے اللہ تعالی کاکبھی انکار نہیں کیا بلکہ اقرار کیا ہے یا پھر خاموش رہے ہیں یہ کچّے پکّے سائنسدان تھے جو جوش میں آکر اللہ تعالی کا انکار کرتے تھے۔ اَب خود سائنس کی دُنیا میں ایسے ایسے تجربات ہو رہے ہیں کہ اللہ تعالی کا انکار ممکن نہیں رہا اب جبکہ خود سائنس نے انسباطی طرزِ استدلال کو ایک اہم ذریعہ معلومات فراہم کر دیا ہے تو حالات بالکل بدل گئے ہیں۔ اب غیر سائنسدان کے مقابلے میں سائنسدان کا اللہ تعالی پر ایمان زیادہ مستحکم ہے قرآنِ مجید جو انسباطی طرزِ استدلال کا شاہکار ہے خدا کے وجود پر ا نفس و آفاق سے ایسے دلائل نہیں کرتا ہے کہ ایک مقبولیت پسند اِنسان کے لیئے اللہ تعالی کا اقرار کیئے بغیر چارہ نہ رہا ۔ غرض اِنسان کھلے دل سے انفس و آفاق میں موجود نشانیوں پر غور و فکر کرے تو اپنے خالق و مالک کو پہچان سکتا ہے علاوہ ازیں ایک عظیم تر ہستی کا تصور اِنسان کی فطرت میں موجود ہے جو کہ خود ہی وجود باری تعالیٰ کی زبردست دلیل ہے صرف اِنسان ہی کیا اس وسیع و عریض