کتاب: اللہ سے محبت کیوں اور کیسے ؟ - صفحہ 23
وجود بخشنے والے کا وجود مشتبہ کیوں؟ اگر انسان کا وجود ہے تو اللہ تعالیٰ کا وجود کیوں نہیں۔ اگر ہوا پانی درخت اور چاند اور ستارے موجود ہیں تو ان کو وجود دینے والے کا وجود مشتبہ کیوں؟ حقیقت یہ ہے کہ تخلیق کی موجودگی عملِ تخلیق کا ثبوت ہے اور اِنسان کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں ایک ایسا خالق موجود ہے ۔ جو دیکھے اور سنے ۔ان اللہ سمیع بصیر (القرآن) جو سوچے واقعات ظہور میں لائے۔ اس میں شک نہیں کہ اللہ تعالی ظاہری آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتا مگر اس میں بھی شک نہیں کہ اس دنیا کی کوئی بھی چیز ظاہری آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتی پھر اللہ تعالی کیلئے دیکھنے کی شرط کیوں ضروری ہے؟ جبکہ اللہ تعالی قرآن مجید میں ایمان والوں کی صفات بیان فرماتے ہوئے فرماتے ہیں۔ اَلَّذِیْنَ یُوْمِنُونَ بِالْغَیْبِ وَیُقِیْمُونَ الصَّلٰوۃَ ایمان والوں کی صفت ہے کہ وہ غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں آسمان پر ستارے جگمگاتے ہیں۔ عام آدمی یہ سمجھتا ہے کہ وہ ستاروں کو دیکھ رہا ہے حالانکہ خالص علمی اعتبار سے یہ صحیح نہیں۔ جب ہم ستاروں کو دیکھتے ہیں تو ہم ستاروں کو براہِ راست نہیں دیکھتے بلکہ اِن کے اثرات کو دیکھ رہے ہوتے ہیں جو ستاروں سے جُدا ہو کر کروڑوں سال کے بعد ہماری آنکھوں تک پہنچتے ہیں۔ یہی تمام چیزوں کا حال ہے۔ اِس دُنیا کی ہر چیز جس کو اِنسان دیکھ رہا ہے وہ صرف بالواسطہ طور پر اسے دیکھ رہا ہے۔ براہِ راست اِنسان کسی چیز کو نہیں دیکھتا اور نہ اپنی محدودیت کے ساتھ کبھی دیکھ سکتا ہے۔