کتاب: اللہ سے محبت کیوں اور کیسے ؟ - صفحہ 17
تاثرات
فضیلۃ الشیخ حضرت مولانا عبد الحنان زاہد صاحب (حفظہ اللہ) استاذ مفتی جامعہ سلفیہ فیصل آباد
الحمد للّٰه رب العالمین الصلوۃ والسلام علی سیّد الانبیاء والمرسلین وعلی الہ واصحابہ اجمعین اما بعد۔
اللہ رب العزت جو رحمٰن و رحیم ہے اپنی مخلوق سے از حد محبت کرنے والاہے اور بالخصوص اشرف المخلوقات سے رَبّ العالمین کا انداز محبت انتہائی عجیب ہے اس سے اندازہ لگائیں کہ قرآنِ حکیم کی بے شمار آیات صرف اس مضمون پر مشتمل ہیں کہ کائنات کی ہر چیز زمین آسمان پہاڑ ، چاند، سورج، ستارے، بادل ، ہوائیں، بارش ، حیوانات، نباتات، جمادات سب کے سب اسی حضرات انسان کیلئے بنائے ہیں۔ (وَسَخَرَ لَکُمْ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الاَرْضِ) کا اعلان جامع فرما کر کائنات کی ہر چیز انسان کیلئے (وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ لَا تُحْصُوْھَا) فرما کر اپنے اظہار محبت و عنایت کی انتہا فرمادی۔
یہ اظہار میں اس لئے کر رہا ہوں کہ انسان کو احساس ہو ربِّ کریم کی نوازشات اور عطائیں کس قدر ہیں تو میں انسان بھی اپنے اسی محسن کو اپنی چاہت و محبت کا محور ٹھہراؤں۔
اسی لیے تو محبوب سبحانی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے اعلان کروایا (احبوا اللّٰه لما یغد وکم واحبونی لحب اللّٰه ) الحدیث چنانچہ اے ایمان والوں کی معراج محبتِ الٰہی ہے (وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ) اور اس معراج کے حصول کیلئے راستہ بھی خود متعین فرمایا (قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ)اور جسے یہ دولت نصیب ہوئی اس کے نصیب کا کیا