کتاب: اللہ سے محبت کیوں اور کیسے ؟ - صفحہ 14
آغازِ سُخن
مؤلفہ کے دِل میں ایک عرصہ سے یہ شوق پیدا ہو رہا تھا کہ کسی ایسے موضوع پر کتاب لکھی جائے جس کو گناہوں کے سمندر میں غوطہ لگانے والا بھی پڑھے۔ تو اس کے دل میں محبت الہی، معرفت الہی، قربت الہی کی شمع روشن ہو جائے حقیقت میں اللہ تعالی کی محبت کا نشہ ایسا ہے جس کے سامنے دنیا اور مافیھا کے سارے نشے ختم ہو جاتے ہیں جس دل میں اِس محبت کا رتی بھر بھی اثر ہو جائے تو اس دل کی دوا کیلئے دیدارِ محبوب کے علاوہ کوئی چیز کارگر نہیں ہو سکتی ایسا اِنسان محبوب کی حصول رضا والے اعمال میں لگا رہتا ہے اور تمام اعمال سے مقصود اللہ کی رضا و محبت ہی ہے اور محبت ہی کی وجہ سے اِنسان کیلئے مشکل سے مشکل عمل آسان ہو جاتا ہے بڑے بڑے گناہ چھوڑنے آسان نہیں بلکہ مزیدار ہو جاتے ہیں۔
کیونکہ محبت قلب کی وہ آگ ہے جو ہر نجاست کو جلا دیتی ہے اور جب محبت قلب کے گرد و نواح میں آجاتی ہے تو گناہ کا صدور مشکل ہو جاتا ہے جو اللہ کی محبت کا مزہ چکھ لیتا ہے وہ پھر فانی محبتوں اور غیر اللہ سے دل نہیں لگاتا۔ کیونکہ حق تعالیٰ کی محبت ایک بادشاہ ہے جب وہ کسی دل میں بسیرا کر جاتی ہے تو پھر کسی دوسرے کو ٹھہرنے کی اجازت نہیں دیتی۔
محبت الٰہی کا موضوع ایک ایسا اثر انگیز ہے اور سحر انگیز ہے ہر کوئی دوسرے ہر موضوع سے تھکاوٹ محسوس کرے گا لیکن اس موضوع سے کبھی کوئی بور نہیں ہوتا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ مادّہ محبت ہر فاسق میں بھی موجود ہوتا ہے اور غیر فاسق میں بھی۔ فرق۔ اتنا ہے کہ فاسق میں محبت مجازی کی شدّت ہوتی ہے اور اللہ کے محبوب بندوں میں محبتِ حقیقی کی شدت ہوتی ہے۔ لہٰذا ضرورت اِس بات کی ہے کہ اِن کی محبتِ مجازی کو حقیقی محبت میں بدل دیا جائے اس تڑپ سے صفحہ قرطاس پر کچھ الفاظ بکھیرنے کیلئے حقیر نے قلم کو جنبش دی ہے۔
کتابِ ہذا میں
صفات ربّ العالمین مظاہر کائنات وجودِ باری تعالیٰ ، بحوالہ قرآن و حدیث، محبت و معرفت اور قربت کو یکجا کیا گیا ہے۔
اللہ تعالی سے قوی اُمید ہے کہ یہ کتاب تاریکی میں روشن چراغ ثابت ہو ہر طبقہ کے مسلمان اور بالخصوص عاشقِ مزاج لوگوں کیلئے نافع و مفید ہوگی۔
اللہ تعالی اِس کاوش کو ذریعہ نجات بنائے۔
جمیلہ شاہین