کتاب: اللہ سے محبت کیوں اور کیسے ؟ - صفحہ 136
نے وجہ پوچھی تو آپ نے فرمایا دنیا میں اور اُس کی لذتوں میں اور اس کی خواہشوں میں غوروفکر کیا اور عبرت حاصل کی جب نتیجہ پر پہنچا تو میری اُمنگیں ختم ہو گئیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر شخص کے لئے اس میں عبرت و نصیحت ہے اور وعظ و پند ہے پس اللہ تعالی نے اپنے ان بندوں کی تعریف بیان کی جو مخلوقات اور کائنات سے عبرت حاصل کریں اور نصیحت لیں اور ان لوگوں کی مذمت بیان کی جو قدر ت کی نشانیوں پر غور نہ کریں مومنوں کی مدح میں بیان فرمایا ہے کہ یہ لوگ اُٹھتے بیٹھتے لیٹتے خدا کا ذکر کرتے ہیں زمین و آسمان کی پیدائش میں غور کرتے ہیں کہ خدایا تو نے اس خلق کو عبث اور بیکار نہیں پیدا کیا بلکہ حق کے ساتھ پید اکیا ہے تاکہ بروں کو برائی کا بدلہ اور نیکوں کو نیکیوں کا بدلہ عطا فرمائے۔
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوْبُھُمْ بِذِکْرِ اللّٰہِ اَ لَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْب، اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُو الصّٰلِحٰتِ طُوْبٰی لَھُمْ وَحُسْنَ مَاٰب
ترجمہ:۔ جو لوگ ایمان لائے اُن کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ یا درکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک کام بھی کئے اُن کے لئے خوشخبری ہے اور بہترین ٹھکانہ ہے۔ یہ بالکل صحیح ہے کہ ہر انسان کو فطری طو رپر ایک ایسی ٹھنڈی چھاؤں کی تلاش ہوتی ہے جس کے نیچے اطمینان کی زندگی بسر کر سکے اس کے حاصل کرنے کے لئے اُسے بڑی کوشش کرنی پڑتی ہے رہنے سہنے کے لئے مکان تعمیر کرتا ہے اور اپنے جسم کو آرام پہنچانے کے لئے غلام رکھتا ہے اور عمدہ سے عمدہ کپڑا بنواتا ہے اور تفریح گاہوں میں جاکر دل کو سکون پہنچانے کی کوشش کرتا ہے اور تجارت وزراعت بلکہ ملک گیری وغیرہ اسی لئے کرتا ہے کہ آرام کی زندگی حاصل کر سکے اسی آرام کا نام سکون قلب اور اطمینان قلب ہے لیکن ظاہری ان تمام عیش و عشرت کے سامان ہونے کے باوجود صحیح اطمینان اور سکون قلب حاصل نہیں ہوتا اور نہ دل کو خوشی اور راحت ملتی ہے شاہی محلوں میں رہنے اور عمدہ عمدہ غزاؤں کے کھانے کے باوجود اور بیوی بچوں کے ساتھ رہنے کے باوجود اطمینان قلب حاصل نہیں ہوتا بلکہ دنیا کی ہر چیز سے قلق اضطراب اور بے چینی بڑھتی رہتی ہے صحیح سکون اور