کتاب: الصادق الامین - صفحہ 90
قبائل نے یمن میں پناہ لے لی۔ 132 ء میں رومانیوں کے بادشاہ ہدریان کا فلسطین میں موجود یہودیوں کے ساتھ ٹکراؤ ہوگیا۔ ہدریان کی طرف سے یہودیوں پر زبردست دباؤپڑا، ان میں سے اکثر کو قتل کردیا گیا، اور بہت سے فلسطین سے نکال دیئے گئے جنہوں نے حجاز میں آکر وہاں پہلے سے آباد یہودی قبائل کے آس پاس پناہ لے لی۔ اس طرح سرزمینِ عرب میں یہودیوں کی دو جماعتیں سکونت پذیر ہوگئیں۔ سرزمینِ یمن میں یہودیوں کا اجتماع: (1)…اوپر لکھا جا چکا ہے کہ 70ء میں بہت سے یہودی فلسطین سے بھاگ کر یمن پہنچ گئے۔ اس کے علاوہ یمن میں یہودی مذہب کے پھیلنے کا دوسرا سبب یہ ہوا کہ وہاں کے بادشاہ ابو نواس کا اثر ورسوخ سرزمینِ حجاز میں بہت دور تک پھیل گیا تھا۔ اُن علاقوں میں ایک طویل مدت تک اس کے قیام پذیر ہونے کے سبب وہ یہودی مذہب سے متأثر ہوکر اس پر ایمان لے آیا، اور یمن واپسی کے وقت اپنے ساتھ دو یہودی علماء کو بھی لے کر آیا، ان دونوں نے یمن پہنچ کر لوگوں کو یہودیت کی دعوت دینے کے لیے انتھک کوشش کی، چنانچہ اہلِ نجران کے بہت سے لوگوں نے یہودیت قبول کرلی۔ یوسف بن ابونواس ہی کے بارے میںاللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا ہے: ((قُتِلَ أَصْحَابُ الْأُخْدُودِ ﴿4﴾ النَّارِ ذَاتِ الْوَقُودِ ﴿5﴾ إِذْ هُمْ عَلَيْهَا قُعُودٌ ﴿6﴾ وَهُمْ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ بِالْمُؤْمِنِينَ شُهُودٌ ﴿7﴾ وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّـهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ)) [البروج:4-8] ’’ہلاک ہوگئے خندقوں والے، یعنی ایندھن والی آگ سلگانے والے، جب وہ لوگ اس کے کنارے بیٹھے تھے ، اور مومنوں کے ساتھ جو ظلم کررہے تھے، اسے دیکھ رہے تھے، اور ان کی دشمنی ان مومنوں سے صرف اس وجہ سے تھی کہ وہ لوگ اُس اللہ پر ایمان لے آئے تھے جو زبردست ہے ، تمام تعریفوں کا سزاوار ہے۔‘‘ اس نے نجران کے نصرانیوں پر مصیبتوں کے پہاڑ توڑ دیئے تھے،یہی وہ صاحبِ اخدود (خندق والا) ہے جس نے ایک مہیب خندق کھودکر اس میں نجران کے ہزاروں نصرانیوں کو جلادیا تھا۔ سرزمینِ حجاز میں یہودیوں کا اجتماع: (2) …سرزمینِ حجاز میں بھی بہت سے یہودی قبائل اور خاندان جمع ہوگئے تھے، اور حجاز کے زرخیز علاقوں ؛ یثرب، خیبر، وادیٔ قُریٰ، فدک اور تیماء میں پھیل گئے تھے۔ یثرب میں ان کے کئی خاندان اور قبیلے آباد ہوگئے تھے۔ان میں سے اہم قبائل بنی نضیر، بنی قریظہ، بنی قینقاع اوربنی بہدل کے نام سے جانے جاتے تھے۔ مؤرخ سمہودی نے لکھا ہے کہ یثرب اور اس کے قرب وجوار میں رہائش پذیر یہودی قبائل کی تعداد بیس سے زیادہ تھی۔[1] اوس وخزرج کے قبائل ا ن کے بعد یمن سے آئے، اور ان کے درمیان سکونت پذیر ہوگئے، اور مرورِ زمانہ کیساتھ یہودیوں پر اپنی قیادت وسیادت تھوپ دی۔ ان یہودی قبائل کا پیشہ کاشتکاری، زرگری، لوہاری، اسلحہ سازی اور پارچہ بافی
[1] ۔ وفاء الوفائ: ص/ 116۔