کتاب: الصادق الامین - صفحہ 89
’’بے شک جو لوگ ایمان لائے، اور جو لوگ یہودی ہوگئے، اور بے دین لوگ ، اور نصاریٰ، اور آگ کی پوجا کرنے والے ، اور جن لوگوں نے اللہ کے ساتھ غیروں کو شریک بنایا، اللہ قیامت کے دن ان سب کے درمیان فیصلہ کرے گا، بے شک اللہ ہر چیز کا گواہ ہے۔‘‘ یہی صابئہ لوگ ابراہیم علیہ السلام کے زمانہ میں تھے، اور یہ دنیا کا ایک قدیم مذہب رہا ہے۔ تیروں کے ذریعہ فال نکالنا: عرب لوگ تیروں کے ذریعہ فال نکالتے تھے، اس کا طریقہ یہ تھا کہ تین تیروں میں سے ایک پر لکھتے تھے: مجھے میرے رب نے حکم دیا ہے ، دوسرے پر لکھتے تھے: مجھے منع کردیا ہے، اور تیسرے کو خالی چھوڑ دیتے تھے، اس پر کچھ نہیں لکھتے تھے۔ اس طریقے سے وہ اپنی شادی، طلاق، سفر یا تجارت وغیرہ جیسے معاملات کے لیے فال نکالتے تھے۔ پہلا تیر نکلتا تو اس کام کو کرتے، دوسرا نکلنے کی صورت میں اُسے چھوڑ دیتے، اور تیسرا خالی تیر نکلنے کی صورت میں دوبارہ فال نکالتے۔ ایسا کرناجُوے کی ایک شکل ہے جسے اسلام نے حرام قرار دیا ہے۔ نجومی ، کاہن اور ہاتھوں اور چہروں کے نقوش پڑھنے والوں کا اُن کی روزانہ کی زندگی میں بہت بڑا دخل تھا۔ ہمیشہ غیبی اسرار ورموز، چوری کی ہوئی چیز اور مستقبل میں پیش آنے والے حوادث واحوال کو جاننے کے لیے ایسے لوگوں کا سہارا لیتے تھے۔ اگر راستہ چلتے ہوئے انہیں کوئی چڑیا یا حیوان نظر آجاتا تو فوراً بدشگونی لیتے۔ بعض ایام، بعض مہینوں ، بعض حیوانات، بعض مکانات اور بعض عورتوں سے بدشگونی لیا کرتے تھے۔ ان کا عام اعتقاد تھا کہ بیماریاں ایک کو دوسرے سے پٹتی ہیں ، اور یہ کہ مقتول کی روح اُلّو کی شکل میں میدانوں میں اڑتی رہتی ہے، اور اُسے سکون نہیں ملتا، یہاں تک کہ اس کے وارثین اُس کا انتقام لے لیں۔ اہلِ قریش کے بہت سے ایسے فاسداعتقادات تھے جن کا دینِ ابراہیمی واسماعیلی سے کوئی تعلق نہیں تھا، اور اللہ تعالیٰ نے اس کی کوئی دلیل نازل نہیں کی تھی۔ عرب ممالک میں یہودیت ونصرانیت: اب تک کی تفصیلات سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ دورِ جاہلیت میں اکثر وبیشتر عرب بُت پرست تھے، اور اوہام وخرافات کی تاریکیوں میں زندگی گزارتے تھے ، لیکن بعض بلادِ عربیہ مثال کے طور پر یمن اور حجاز میں یہودیت ونصرانیت نے زمانۂ قدیم سے اپنے قدم جما رکھے تھے۔ یہ بات معلوم ہے کہ یہودیوں کا اصل ملک فلسطین تھا، 587 ق۔ م میں اس پر بخت نصر کا قبضہ ہوگیا، اسے تہ وتاراج کردیا ،اور ہیکل سلیمانی کو مسمار کردیا، اور بہت سے اہالی فلسطین کوپابندِ سلاسل کرکے بابل پہنچا دیا۔ اوران میں سے بہت سے لوگوں نے بھاگ کر سرزمین ِحجاز میں پناہ لے لی، اور اس کے شمالی علاقوں میں رہائش پذیر ہوگئے۔ 70ء میں رومانیوں کا بادشاہ طیطوس فلسطین پر قابض ہوگیا، اور ہیکل سلیمانی کو مسمار کردیا جسے یہودیوں نے دوبارہ بنایا تھا، اور اہلِ فلسطین کو بُری طرح تتر بتر کردیا، چنانچہ بہت سے یہودی قبائل فلسطین سے کوچ کرکے حجاز پہنچ گئے، اور کچھ دیگر