کتاب: الصادق الامین - صفحہ 88
بہت سے بے بنیاد اعتقادات تھے۔ ان کے سامنے جبینِ نیاز خم کرتے تھے، ان کا حج کرتے تھے، اُن پر نوع بہ نوع چڑھاوے چڑھاتے تھے، ان کے گردطواف کرتے تھے، ان پرانواع واقسام کے کھانے پینے کی چیزیں چڑھاتے تھے، اوراپنی کاشت اور چوپایوں کا ایک حصہ اُن کے لیے مخصوص کردیتے تھے۔ بحیرہ، سائبہ، وصیلہ اور حام، جانوروں کے انہی اقسام میں سے تھے جنہیں وہ اُن بُتوں کے لیے خاص کردیتے تھے۔ معلوم ہوا کہ عرب اپنے دین اور اپنے خالق وپروردگار سے تعلق کے اعتبار سے پورے طور پر گمراہ ہوچکے تھے۔اُس وقت اللہ تعالیٰ نے اُن پر رحم کیا، دینِ اسلام آیا، اور لوگ جوق درجوق اس میں داخل ہوگئے ، اپنے بتوں کو پاش پاش کردیا، اوہام وخرافات سے نجات حاصل کرلی، اور مسلمان قوم بن کر اُبھرے جو صرف اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، اور اس ذاتِ برحق کے سوا کسی پر یقین نہیں رکھتے ۔ اللہ تعالیٰ نے آلِ عمران آیت(103) میں فرمایا ہے : ((وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا)) ’’اور تم لوگ جہنم کی کھائی کے کنارے پہنچ چکے تھے، تو اللہ نے تمہیں اس سے بچالیا۔‘‘ روحوں ،جنوں ، ستاروں اور آگ پر عربوں کا ایمان: عرب لوگ اچھی روحوں (فرشتوں ) اور بُری روحوں (شیطانوں ) پر بڑا ایمان رکھتے تھے۔ اُن کا اعتقاد تھا کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے شریکوں کی جناب میں اُن کی شفاعت کرتے ہیں ۔ وہ لوگ جنوں سے ڈرتے تھے، اُن کی عبادت کرتے تھے، اور اُن کے اور اللہ کے درمیان نسب ثابت کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ((وَجَعَلُوا لِلَّـهِ شُرَكَاءَ الْجِنَّ)) [الأنعام:100] ’’اور انہوں نے جنوں کو اللہ کا شریک بنایا۔‘‘ ابھی کچھ سطور پہلے گزرا ہے کہ بعض عرب نجوم وکواکب یعنی آفتاب وماہتاب، زہرہ، دبران، عیون، ثریا، شعریٰ، مرزم اور عطارد وسہیل کی پرستش کرتے تھے۔اور ستاروں کی پرستش کرنے والے صابئہ کے نام سے جانے جاتے تھے، جن کا ذکر سورۃ البقرہ آیت (62) میں آیا ہے: ((إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَىٰ وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ)) ’’بے شک جو لوگ ایمان لائے، اور جو لوگ یہودی ہوگئے ، اور نصاریٰ، اور بے دین لوگ (ان میں سے ) جو لوگ اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لائیں گے، اور عمل صالح کریں گے، ان کو ان کے رب کے پاس اجر ملے گا، اور ان کو کوئی خوف نہ ہوگااور نہ ان کو کوئی غم لاحق ہوگا۔‘‘ اور سورۃ الحج آیت (17) میں آیا ہے: ((إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئِينَ وَالنَّصَارَىٰ وَالْمَجُوسَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا إِنَّ اللَّهَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ))