کتاب: الصادق الامین - صفحہ 80
اجتماعی زندگی
لوگوں کی تین قسمیں جن سے عربوں کی اجتماعی زندگی بنتی تھی
اُوپر بیان کرچکا ہوں کہ عرب باشندوں کی اجتماعی تشکیل قبائل کی تشکیل پر مبنی تھی، اور اکثر حالات میں قبیلہ تین قسم کے لوگوں سے بنتا تھا:
(1) طبقۂ صُرَحاء:
یعنی قبیلہ کے اصل بیٹے، یہ لوگ قبیلہ کی آواز پرلبیک کہنے، اور اس کی خاطر شانہ بشانہ جنگ کرنے کے لیے ہر حال میں تیار رہتے تھے، چاہے قبیلہ ظالم ہو یا مظلوم۔
(2) طبقۂ مَوالی:
یعنی قبیلہ والوں کی جانب سے آزاد کردہ اشخاص۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہوتے تھے جن کا قبیلہ انہیں ان کے کسی جرم کے سبب قبیلہ سے نکال دیتا تھا، ایسے لوگ پناہ لینے کے لیے دوسرے قبیلہ میں شامل ہوجاتے تھے۔ انہیں ’’موالی‘‘ کہا جاتا تھا، اور ان کے حقوق قبیلہ کے افراد کی طرح ہوتے تھے۔
(3) طبقۂ عَبِید:
یعنی غلاموں کا طبقہ۔ زمانۂ جاہلیت کی قبائلی سوسائٹی میں ایسے افراد کی خاصی تعداد ہوتی تھی، یہ غلامانِ اہلِ مکہ بہت سے انسانی حقوق سے محروم ہوتے تھے، اور اپنے آقاؤںکی طرف سے مختلف الأنواع ذمہ داریوں کے بوجھ تلے دبے رہتے تھے، یہی غلام نچلے درجہ کے وہ کام بھی کیا کرتے تھے جن کے کرنے کو عرب اپنے لیے باعثِ عار سمجھتے تھے، جیسے اونٹوں اور بکریوں کی چرواہی، لوہار کا کام، بڑھئی کا کام اور پچھنی لگانا۔
عربوں میں اچھی اور بُری خصلتیں:
عربوں کا کرم اور ان کی سخاوت بہت ہی مشہور ہے۔ اگر قحط سالی کے ایام میں بھی ان کے پاس مہمان آجاتے، تو اپنی سواری کا اونٹ ذبح کردیتے، دیّت کی بڑی رقموں اور بھاری قرضوں کا بوجھ اٹھاتے، اسے اپنے لیے قابلِ ستائش اور لائقِ فخر ومباہات کام سمجھتے، اور یہ باتیں ان کی شاعری کا خاص موضوع ہوتی تھیں۔ بے سہاروں اور پریشان حالوں کی مدد کرتے، کمزور کی حمایت کرتے، قدرت رکھتے ہوئے معاف کر دیتے، اور ان کاموں کا ذکر کرکے اپنی تعریف کرتے، اور خود داری، ظلم کو قبول نہ کرنا، ذلّت ورسوائی کو برداشت نہ کرنا، سچائی اور امانت کا حد درجہ خیال رکھنا، اور دھوکہ دہی اور غدّاری سے شدید