کتاب: الصادق الامین - صفحہ 79
’’قریش الظواہر‘‘ ، یعنی وہ قریشی جو قریش البطاح کے بعد آباد تھے۔ اُن کے ساتھ عام عرب، حُلفائے قریش، آزاد کردہ لوگ اور غلام وغیرہ رہتے تھے، اور ایسے اکثر لوگوں کا تعلق حبشہ سے تھا۔
اہل مکہ کے وسیع ترین تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی وجہ سے وہاں کی سوسائٹی قبائلی نظام کی پابند ہوگئی تھی، جس کے تحت تمام قبائلی شاخیں اتحاد کی شکل میں ایک دوسرے سے مربوط تھیں، اور تمام قبائلی شاخیں مل کر بیتِ حرام کی حفاظت اور دیکھ بھال کرتی تھیں، اور تجارتی قافلوں کی بھی نگرانی کرتی تھیں، اور کسی بھی شاخِ قبیلہ کو دوسرے پر سرداری حاصل نہیں تھی، لیکن چونکہ سبھی قبائلی شاخیں مصلحتِ عامہ میں مشترک تھیں، اس لیے ان کی یہ آزادی انہیں انار کی اور بے راہ روی کی طرف نہیں لے جاتی تھی۔ [1]
****
[1] ۔ تاریخ العرب قبل الإسلام: 4/118، العصر الجاہلی:40،41،49،52۔