کتاب: الصادق الامین - صفحہ 74
نقوش ملے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ کِندہ کی یہ امارت چوتھی صدی عیسوی میں تھی، اور پانچویں صدی عیسوی میں اس کا مشہور ترین بادشاہ ’’حُجر‘‘ تھا جو ’’آکِلُ المُرار‘‘ کے لقب سے جانا جاتا تھا۔اس کی حکومت کا دائرہ نجد میں شمالی قبائل تک پھیلا ہوا تھا، اسی طرح اس کا نفوذ یمامہ اور مناذرہ کی امارت کی حدوں تک پہنچا ہوا تھا۔ اور کہا جاتا ہے کہ بنو بکر و بنو تغلب جیسے بڑے قبائلِ عرب بھی اس امارت کے طاعت گزار تھے۔ حُجرکے بعد اس کا بیٹا عمروا لمقصور آیا، اس کے زمانہ میں بنو بکر و بنو تغلب نے اس امارت سے اپنا عہد وفاداری ختم کر لیا، لیکن کچھ ہی دنوں کے بعد بنو بکر اور بنو تغلب دونوں قبیلوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی جو چالیس سال تک جاری رہی، اسی کا نام حرب بسوس‘‘ ہے۔ عمرو المقصورکے بعد اس کا بیٹا ’’حارث‘‘ آیا، اس کے زمانہ میں کندہ کی یہ امارت عظمت ورِفعت کی چوٹی پر پہنچ گئی تھی۔ تمام قبائلِ نجد اس کے زیر نگیں آگئے تھے۔ قبائل بنو بکر و بنو تغلب نے جنگ کے خاتمہ کے لیے اسی کی طرف رجوع کیا، چنانچہ اس نے ان کے درمیان صلح کر ا دی۔ حارث نے بازنطینی بادشاہت کے ساتھ بھی معاہدہ صلح کر لیا اور پوری توجہ مناذرہ پر حملہ کی طرف کر دی۔ فارس کے بادشاہ قباز نے منذر بن ماء السماء کو حیرہ کی امارت سے برطرف کرکے حارث کو اس کا حاکم بنا دیا۔ لیکن قباز کے مرنے کے بعد منذر نے اس کا رُخ کیا، اور اُسے بدترین شکست سے دو چار کر دیا، اور اُسے اور اس کے گھرانے کے چالیس شہزادوں کو قتل کر دیا۔ کچھ عرصہ کے بعد اُس کے لڑکے ’’حُجر‘‘ نے اپنے باپ کی بادشاہت کو واپس لینا چاہا، لیکن منذر اُس کی تاک میں لگا ہوا تھا، اس لیے اس تمنا کی تکمیل سے پہلے اس کی موت آگئی، اِن امرائے کندہ کی ایک بڑی تعداد حضر موت میں ہی رہائش پذیررہی یہاں تک کہ اسلام آگیا۔ [1] مکہ اور حجاز کے دیگر شہروں میں حکومت: مؤرخین کا خیال ہے کہ مکہ اور حجاز پر سب سے پہلے عمالقہ نے حکومت کی، اُن کے سردار کا نام سمیدع بن ہوبر بن لاوی تھا۔ اُن کے بعد بنی جُرہم قحطانی آئے۔ اور جب اسماعیل بن ابراہیم علیہما السلام بڑے ہوئے تو مکہ کی سیادت اور بیت حرام کی نگرانی اُن کے حصہ میں آئی، اور پوری زندگی اُن کو یہ شرف حاصل رہا۔ ایک سو سینتیس (137) سال کی عمر میں انہوں نے وفات پائی۔ ان کے اورعیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی ولادت کے درمیان تقریباً بیس صدی کا زمانۂ بعید ہے۔ اُن کے بعد بیت اللہ کی دیکھ بھال کا کام حارث بن مضاض جُرہمی نے کیا، اور اُس کے بعد اُس کے بیٹے عمرو بن حارث نے ۔ یمن میں سیلِ عرم آنے کے بعد یمنی قبیلہ بنو خزاعہ مکہ آگیا، اور مکہ کے باہر رہائش پذیر ہوگیا۔ اور رفتہ رفتہ جُرہمیوں پر غالب آگیا، اُس وقت جرہمیوں کا سردار عمرو بن حارث جُرہمی تھا، اور انہیں مکہ سے نکال باہر کیا۔ مؤرخین کا خیال ہے کہ جُرہمیوں نے تقریباً دو ہزار سال تک مکہ پر حکومت کی۔ پہلا خُزاعی شخص جس نے بیت حرام کی نگرانی کا شرف حاصل کیا، اس کا نام عمرو بن لُحَیّ تھا، سب سے پہلے یہی شخص شام سے اَصنام لے کر آیا، اور انہیں خانۂ کعبہ کے چاروں طرف نصب کر دیا، اور مکہ میں دینِ ابراہیمی کے بدلے
[1] ۔ تاریخ العرب قبل الإسلام،جواد علی: 3/215-273،محاضرات فی تاریخ العرب: 1/68،العصر الجاہلی:ص/48۔