کتاب: الصادق الامین - صفحہ 68
کریں، اور اپنے دادا ابراہیم علیہ السلام اور باپ اسماعیل علیہ السلام کی طرح اس پر توحید کا عَلَم بلند کریں۔
اس عظیم تاریخی حادثہ سے متعلق اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ایک سورت نازل فرمائی، اور نہایت ہی مختصر عبارت اور واضح اسلوب میں اس کی غایت درجہ سحر انگیز تصویر کشی کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
((أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَابِ الْفِيلِ ﴿1﴾ أَلَمْ يَجْعَلْ كَيْدَهُمْ فِي تَضْلِيلٍ ﴿2﴾ وَأَرْسَلَ عَلَيْهِمْ طَيْرًا أَبَابِيلَ ﴿3﴾ تَرْمِيهِم بِحِجَارَةٍ مِّن سِجِّيلٍ ﴿4﴾ فَجَعَلَهُمْ كَعَصْفٍ مَّأْكُولٍ ﴿5﴾)) [الفیل:1-5]
’’کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ آپ کے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیسا برتاؤ کیا، کیا اس نے (خانۂ کعبہ کے خلاف) ان کی سازش کو ناکام نہیں بنادیا، اور ان پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دیئے، جو ان پر پتھریلی مٹی کی کنکریاں برساتے تھے، پس اللہ نے انہیں کھائے ہوئے بُھس کے مانند بنادیا۔ [1]
****
[1] ۔ دیکھئے : سیرۃابن ہشام: 1/43-62، محمد رسول اللہ: 87-98، تفسیر تیسیر الرحمن لبیان القرآن: سورۃ الفیل،ص/1770۔