کتاب: الصادق الامین - صفحہ 56
اللہ!تو اِن کے گوشت اور پانی میں برکت دے۔ پھر کہا:تمہارا شوہر جب آئے تو اُسے میرا سلام کہنا، اور کہنا کہ اپنی چوکھٹ کی حفاظت کرے۔ جب اسماعیل علیہ السلام آئے تو بیوی سے پوچھا: کیا تمہارے پاس کوئی آدمی آیا تھا؟ کہا: ہاں، ایک اچھی شکل وصورت کے بوڑھے آدمی آئے تھے، اور ان کی بڑی تعریف کی۔ پھر کہا کہ انہوں نے تمہارے بارے میں پوچھا تو میں نے بتا دیا کہ تم تلاشِ رزق میں باہر گئے ہو۔ پھر ہمارے گزر اوقات کے بارے میں پوچھا، تو میں نے انہیں بتایا کہ ہم لوگ خیریت کے ساتھ ہیں۔ اور انہوں نے تم کو سلام کہا ہے، اور کہا ہے کہ تم اپنی چوکھٹ کی حفاظت کرنا۔ اسماعیل علیہ السلام نے اسے بتایا کہ وہ میرے باپ تھے، اور چوکھٹ سے مراد تم ہو، انہوں نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں نہ چھوڑوں۔
پانچواں سفر؛ خانۂ کعبہ کی تعمیر:
پانچویں بار بھی ابراہیم علیہ السلام ایک لمبی مدت کے بعد آئے، جب انہوں نے خانۂ کعبہ کی تعمیر کی۔ اِس بار جب آئے تو اسماعیل علیہ السلام زمزم کے قریب ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر چُھری سے تیر بنا رہے تھے۔
اسماعیل علیہ السلام نے جب اُن کو دیکھا تو فوراً باپ کے احترام ومحبت میں کھڑے ہوگئے، اور دونوں ایک دوسرے کے لیے باپ اور بیٹے کی محبت والفت اور ادب واحترام کا اظہار کرنے لگے۔
اس کے بعد ابراہیم نے اسماعیل علیہما السلام سے کہا: میرے بیٹے!مجھے اللہ نے ایک حکم دیا ہے۔ اسماعیل علیہ السلام نے کہا: آپ کے رب نے آپ کو جو حکم دیا ہے، اسے ضرور کیجیے۔ ابراہیم علیہ السلام نے پوچھا: تم میری مدد کروگے؟ اسماعیل علیہ السلام نے کہا: میں آپ کی مدد کروں گا۔ابراہیم علیہ السلام نے کہا: اللہ نے مجھے اِس جگہ ایک گھر بنانے کاحکم دیا ہے، اور ایک اونچی جگہ کی طرف اشارہ کیا۔
چنانچہ دونوں نے مل کر خانۂ کعبہ کی بُنیاد رکھی، اسماعیل علیہ السلام پتھر لاتے تھے، اور ابراہیم علیہ السلام انہیں جوڑتے تھے۔ جب عمارت اونچی ہوگئی، تو اسماعیل علیہ السلام نے ایک پتھر لاکر ابراہیم علیہ السلام کے پاؤں کے نیچے رکھ دیا، اور ابراہیم علیہ السلام اُس پر کھڑے ہوکر عمارت کی تکمیل کرنے لگے،اسماعیل علیہ السلام انہیں پتھر لاکر دیتے تھے، اور ابراہیم علیہ السلام دیوار چُنتے تھے، یہاں تک کہ اللہ کے فضل اور اس کی مدد سے خانۂ کعبہ کی تعمیر مکمل ہوگئی۔
وہ پتھر جس پر ابراہیم علیہ السلام پاؤں رکھ کر دیوار بناتے رہے، بیت اللہ کی دیوار کے نیچے رہ گیا، اور اس پر ابراہیم علیہ السلام کے دونوں قدموں کے نشان ثبت ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ نے اُس کا نام ’’مقام ابراہیم‘‘ رکھ دیا، تاکہ وہ رہتی دنیا تک سارے عالم کے لیے اللہ کی ایک نشانی کے طور پر باقی رہے۔ اور اپنے مومن بندوں کو حکم دیا کہ اس ’’مقام ابراہیم‘‘کے پاس نماز پڑھیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا ہے:
((وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى)) [ البقرہ:125] ’’اور (انہیں حکم دیا کہ) مقامِ ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ۔‘‘
دعائے ابراہیمی؛ اے اللہ! توحید کی بنیادوں کو مضبوط کر دے، اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میری اولاد میں سے پیدا فرما:
ابراہیم علیہ السلام جب خانۂ کعبہ کی تعمیر کر رہے تھے، تو باپ اور بیٹے نے دعا کی کہ اللہ اِس گھر کی تعمیر کو اُن کی طرف سے قبول کرلے، دونوں اسلام پر زندہ رہیں، اور اُسی پر وفات پائیں، اُن کے بعد اُن کی اولاد اِس گھر کی وارث بنے، اِس دعوتِ توحید کو سارے عالم میں عام کرے، اور اللہ اُن کی اولاد میں ایک نبی بھیجے جو اُس دعوتِ توحید کی تجدید کرے جس کی بنیاد اس