کتاب: الصادق الامین - صفحہ 50
جزیرۂ عرب کے باشندے
جزیرہ عرب کے باشندے ’’عرب‘‘ کہلاتے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ لوگ سام بن نوح علیہ السلام کی اَولاد کی نسل سے ہیں، آگے چل کر اِن کے جَدّ اعلیٰ ’’عدنان بن اَدو‘‘ ہیں جن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب کا پہلا حصہ ملتا ہے، جیسا کہ آئندہ بیان کیا جائے گا۔
عرب مؤرخین قدیم ترین زمانہ کے عربوں کی تین قسمیں بتاتے ہیں: عربِ بائدہ، عرب ِعاربہ اور عربِ مستعربہ۔
1-عربِ بائدہ:
وہ لوگ کہلاتے ہیں جو قدیم زمانہ میں ہلاک ہوگئے، ان کے نام طسم وجدیس اور عاد وثمود ہیں، طسم وجدیس آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرتے رہے، یہاں تک کہ دنیا سے اُن کا وجود ختم ہوگیا۔ اور عاد وثمود شرک وبُت پرستی پر مُصر رہے، اور اپنے انبیاء ہود وصالح علیہما السلام کی تکذیب کرتے رہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی ہلاک کر دیا۔ اللہ عزوجل نے سورۃ الحاقّہ آیات(4۔6 )میں اسی بات کو بیان فرمایاہے:
((كَذَّبَتْ ثَمُودُ وَعَادٌ بِالْقَارِعَةِ فَأَمَّا ثَمُودُ فَأُهْلِكُوا بِالطَّاغِيَةِ وَأَمَّا عَادٌ فَأُهْلِكُوا بِرِيحٍ صَرْصَرٍ عَاتِيَةٍ))
’’ثمود اور عاد نے کھڑ کھڑا دینے والے دن کو جھٹلا دیا، اس لیے قومِ ثمود کے لوگ چنگھاڑ کے ذریعہ ہلاک کر دیئے گئے، اور قوم ِعاد کے لوگ ایک تیز وتند آندھی کے ذریعہ ہلاک کر دیئے گئے۔‘‘
2-عربِ عاربہ:
وہ لوگ ہیں جن کی نسل یعرب بن یشجب بن قحطان سے چلی ہے، یہ لوگ ’’قحطانی‘‘ کہلاتے ہیں ، اور ایک زمانہ تک یمن کی سرزمین پر رہے، پھر اُن کے قبائل جزیرۂ عرب میں پھیل گئے، اِن میں مشہور قبائل حِمْیَراور کہلان ہیں، کچھ قبیلے شام کی طرف چلے گئے، ان میں لخم وجُذام اور جُفنہ کی اولاد ہیں جو شاہانِ ملکِ شام ہوئے۔اور جو قحطانی قبائل حجازمیں آباد ہوئے، انہی میں سے قبیلۂ’’ جُرہم‘‘ہے، جس نے اسماعیل علیہ السلام کی ماں ہاجر کی اجازت سے مکہ میں سکونت اختیار کی۔ اِن کے چچا کی اولادعمالقہ کے نام سے مشہور ہوئی، اس لیے کہ یہ لوگ ’’عملاق‘‘ کی اولاد تھے۔ یہ عمالقہ حجاز وشام میں رہائش پذیر ہوئے، کچھ مصر میں داخل ہوگئے، اور جزیرۂ عرب سے متصل علاقوں میں پھیل گئے۔ انہی عرب عاربہ میں سے بنو اَمیم ہیں جو جزیرۂ عرب میں ہی رہے، اس سے باہر نہیں نکلے۔
3- عربِ مستعربہ:
یہ لوگ اسماعیل بن ابراہیم علیہما السلام کی نسل سے ہیں۔ابراہیمی عرب کی اولاد سے نہیں تھے، اور نہ اُن کی زبان عربی