کتاب: الصادق الامین - صفحہ 47
’’طائف‘‘ شہر ہے جو مکہ مکرمہ کے جنوب مشرق میں پچاسی کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔مکہ مکرمہ کے جنوب میں ہی وہ پہاڑ ی علاقہ ہے جہاں قبیلۂ ہُذیل آباد تھا، اور اس کے جوار میں بنو سلیم اور بنو کنانہ نامی قبائل آباد تھے۔
(4) العروض:
یہ جزیرہ عرب کا چوتھا حصہ ہے۔ ابن الکلبی نے اس کی تحدید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ یمامہ، بحرین اور ان سے متصل علاقہ کا نام ہے، اور اس کا نام’’عُروض‘‘ اس لیے ہے کہ یہ علاقہ یمن اور نجد وعراق کے درمیان حدّفاصل ہے، اس علاقہ کی اکثر زمینیں صحراؤں اور ساحلی علاقوں پر مشتمل ہیں جو مغربی علاقہ میں ساحلِ سمندر سے اونچے ہوتے گئے ہیں، آج کل یہ علاقہ کافی بڑا ہے، اور بحرین، کویت، اَحساء، قطر اور یمامہ وغیرہ کو شامل ہے۔
قدیم زمانہ میں ’’بحرین‘‘ کا اطلاق اس علاقہ پر ہوتا تھا جو بصرہ سے عُمان تک پھیلا ہوا تھا، اور اس میں کویت، اَحساء اور بحرین وقطر کا علاقہ شامل تھا، آج بحرین خلیج عربی کے وسط میں واقع چند جزیروں پر مشتمل ایک اسٹیٹ کا نام ہے جو ساحلِ قطر اوراَحساء سے الگ ہے۔
اسی طرح کویت سے مراد وہ علاقہ ہے جو بصرہ کے بالمقابل ہے، اس کی اکثر زمینیں نرم اور پھیلی ہوئی ہیں،اور سوائے چند ٹیلوں کے اس کے اکثر ساحلی علاقے ریتلے ہیں، اس اسٹیٹ کے مشہور ترین شہرکویت، دار السلطنت اور جہراء ہیں۔
عُروض کا ایک علاقہ ’’اَحساء‘‘ ہے، جو قدیم زمانہ میں بصرہ سے عُمان تک پھیلا ہوا تھا، لیکن آج کل یہ علاقہ کویت کے جنوب میں واقع ہے، اور حدودِ قطر تک پھیلا ہوا ہے، یہ علاقہ پانی کی کثرت اور سرسبز و شاداب درختوں کی وجہ سے خاص شہرت رکھتا ہے۔ اس کے سب سے زرخیز علاقے اَحساء اور قطیف کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ اسلام سے قبل اس علاقہ میں قبائل بنی عبد القیس،بنو تمیم اور بنو بکر بن وائل رہتے تھے، اور اہلِ فارس کے زیر اثر تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علاء بن عبداللہ حضرمی کو وہاں تبلیغِ اسلام کے لیے بھیجا تھا، جن کے اثر سے وہاں کے عرب باشندگان اور بعض مجوسی دائرہ اسلام میں داخل ہوئے، اور کچھ نے جزیہ دینے کی منظوری پر صلح کر لی۔ آج کل یہ علاقہ مملکتِ سعودی عرب کا ایک حصہ ہے۔
قطر بھی عُروض کا ایک علاقہ ہے، جو جزیرہ نُما ہے، اور اَحساء سے لے کر جنوب میں حدودِ عُمان تک پھیلا ہوا ہے، اِس کی اکثر زمینیں صحرائی ہیں، بہت کم زمین قابلِ زراعت ہے جسے یہاں کے باشندے کنوؤں کے پانی سے سیراب کرتے ہیں۔
عُروض کا دوسرا حصہ ’’یمامہ‘‘ ہے، جو زمانۂ قدیم میں’’جَوّ‘‘ کے نام سے معروف تھا، اور ظہورِ اسلام کے وقت بستیوں اور شہروں سے آباد تھا۔ اس کی مشہور بستیاں منفوحہ اور سدوس تھیں۔ سدوس بستی یمن سے عراق جانے والی تجارتی رہگذر نیز نجران سے فارس جانے والے راستہ پر واقع تھی۔ مملکت سعودی عرب کا دار السلطنت ’’ریاض‘‘ یمامہ کا ہی ایک حصہ ہے، اور منفوحہ نام کی بستی اب ریاض شہر کا ایک حصہ بن گئی ہے۔
(5) یمن:
یہ جزیرۂ عرب کا جنوبی حصہ ہے، اس کے حدود تہامہ سے عُروض تک پھیلے ہوئے ہیں۔ اس کی نشیبی اور بالائی متعدد قسمیں ہیں۔ مثال کے طور پر ’’تہامۂ عسیر‘‘ جو حجاز ویمن کے درمیان سعودی علاقہ ہے اور ’’تہامۂ یمن‘‘ جو نرم اور زرخیز زمین