کتاب: الصادق الامین - صفحہ 46
(1)تِہامہ (الغَور):
یہ ’’سَراۃ‘‘ نامی پہاڑ کا مغربی حصہ ہے جو بحر احمر کے بالمقابل، جنوب میں یمن تک، شمال میں عقبہ تک پھیلا ہوا ہے،اور اسے ’’تہامہ‘‘ اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ علاقہ تنگ، ساحلی اور پست ہے، بعض نے کہا ہے کہ یہ نام کلمۂ ’’تہم‘‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی’’شدید گرمی اور ہوا کا نہ چلنا‘‘ ہے۔ عرب لوگ لفظ ’’تہامہ‘‘ کا اطلاق حجاز ویمن کے اُن علاقوں پر کرتے تھے جو ان کے بالمقابل تھے۔ چنانچہ تہامہ، حجاز، تہامۂ عسیر، اور تہامۂ یمن ان نچلے علاقوں کو کہا جاتا ہے جو ان کے بالمقابل ہیں۔
تہامہ کے اکثر حصے ریتلے، شدید گرم اور کم ہریالے ہیں، اس علاقے میں عربوں کی کئی بندرگاہ ہیں، مثال کے طور پر حجاز میں جدہ اور ینبع کی بندرگاہیں، اور یمن میں حُدیدہ اور مَخاکی بندر گاہیں۔ اور اس ساحلی علاقہ کے بالمقابل اور اس سے متصل نشیبی اور بالائی ملے جلے علاقے ہیں۔ اور مکہ مکرمہ تہامۂ یمن کے بالمقابل واقع ہے۔
(2) نجد:
یہ سَراۃ نامی پہاڑ کا مشرقی حصہ ہے، اور مغربی حصہ سے بڑا ہے، اور اس کا نام ’’سر زمینِ نجد ‘‘ ہے یعنی بالائی سرزمین۔ اس لیے کہ یہ وسطِ جزیرہ کا اونچا حصہ ہے، جو جبلِ سراۃ کے مشرقی حصہ سے بتدریج مشرق میں ’’عروض‘‘ کے علاقہ یمامہ، بحرین اور ان کے اردگرد کے علاقوں تک پھیلا ہوا ہے۔
’’سر زمینِ نجد‘‘ کی دو قسمیں ہیں: بالائی نجد، جو حجاز سے متصل ہے، اور نشیبی نجد، جو سر زمینِ عراق سے متصل ہے، نجد کا علاقہ چھٹی صدی عیسوی تک جنگلوں اور درختوں سے پُر تھا، بالخصوص بالائی نجد میں وادیٔ رُمّہ کے جنوب اور ثمر نامی پہاڑوں کے قریب کا علاقہ، جو شمال میں ہے۔
قبیلۂ طیٔ کی سرزمین شمالی نجد میں واقع ہے، اِس علاقہ اور صحرائے نفود کے درمیان اَجا اور سلمیٰ نامی دو پہاڑ ہیں جو سرزمینِ طیٔ کی طرف منسوب ہیں۔ سعودی عرب کا مشہور شہر ’’حائل‘‘ اَجا پہاڑ کے دامن اور سلمیٰ پہاڑ کے نشیبی حصہ میں واقع ہے۔
نجد کا مشرقی علاقہ ’’وَشوم‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، نیز نجد کی کشادہ سبزہ زار زمین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جو مشرق میں وشوم، مغرب میں حرّۂ خیبر اور شمال میں طیٔ پہاڑ کے درمیان پھیلا ہوا ہے، اسے ’’قصیم‘‘ کا علاقہ کہتے ہیں، جس کا لغوی معنی ایسی ریتلی زمین ہے جس میں’’ جھاؤ‘‘ کے درخت اُگتے ہیں۔
(3) حجاز:
یہ سراۃ نامی پہاڑی سلسلہ کا بالائی علاقہ ہے، جو نجد اور تہامہ کے درمیان حدّ فاصل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس علاقہ کا نام حجاز اس لیے ہے کہ یہ تہامہ اور شام کے درمیان حدّ فاصل ہے،اونچے پہاڑ کا یہ سلسلہ مدین کے شمالی علاقہ سے حدودِ یمن تک پھیلا ہوا ہے، سر زمینِ حجاز میں بہت سی وادیاں پائی جاتی ہیں۔ اُن میں ’’وادی قُریٰ‘‘ ایک اہم وادی ہے جو العُلا شہر اور مدینہ منورہ کے درمیان واقع ہے، اسی وادی میں ’’قرح‘‘ نامی شہر ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اس قومِ عاد کو ہلاک کیا تھا جن کی طرف ہود علیہ السلام نبی بنا کر بھیجے گئے تھے، اسی وادی میں ’’حِجر‘‘ نامی شہر ہے جو مدائنِ صالح کے نام سے مشہور ہے۔
حجاز میں ’’یثرب‘‘ نامی ایک شہر تھا، جو اسلام آنے کے بعد’’ مدینۃ الرسول‘‘ کے نام سے مشہور ہوا، اسی وادی میں