کتاب: الصادق الامین - صفحہ 446
نَحْنُ الَّذِیْنَ بَایَعُو ْا مُحَمَّدًا عَلَی الْاِسْلَامِ مَا بَقِیْنَا اَبَدًا ’’ ہم ہی لوگوں نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ہاتھ پر بیعت کی ہے (جہاد کرنے کے لیے) جب تک ہم اس دنیا میں رہیں گے۔ ‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے: مہاجرین وانصار مدینہ کے گرد خندق کھودتے تھے، اپنی پیٹھوں پر مٹی ڈھوتے تھے، اور کہتے تھے: نَحْنُ الَّذِیْنَ بَایَعُو ْا مُحَمَّدًا عَلَی الْاِسْلَامِ مَا بَقِیْنَا اَبَدًا ’’ ہم ہی لوگوں نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے اسلام پر بیعت کی ہے، جب تک اس دنیا میں زندہ رہیں گے۔ ‘‘ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ان صحابہ کرام کے لیے ایک ہتھیلی بھر جو لایا جاتا تھا، جس کی روٹی پرانے بدمزہ تیل میں پکاکران کے سامنے رکھ دی جاتی اور بھوک کی شدت سے اسے وہ لوگ کھاتے، حالانکہ وہ اپنی تیز بدبو کی وجہ سے بمشکل حلق سے نیچے اترتی تھی۔ [1] براء بن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ غزوۂ احزاب کے موقع پر میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے ساتھ خندق کھودتے تھے اور مٹی ڈھوتے تھے یہاں تک کہ مٹی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ کا چمڑا ڈھک گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر بال تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابن رواحہ رضی اللہ عنہ کے یہ کلمات رجزیہ انداز میں پڑھتے ہوئے سنا: اَللّٰہُمَّ لَوْ لَا اَنْتَ مَا اہْتَدَیْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّیْنَا فَاَنْزِ لَنْ سَکِیْنَۃَ عَلَیْنَا وَثَبِّتِ الْاَقْدَامَ اِنْ لَا قَیْنَا اِنَّ الْاُلٰی قَدْ بَغُوْا عَلَیْنَا وَ اِنْ اَرَادُوْا فِْتنَۃً اَبَیْنَا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری کلمات پر اپنی آواز کو کھینچتے تھے۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ ان اشعار کا خلاصہ یہ ہے کہ اے اللہ! اگر تو نہ چاہتا تو ہم ہدایت نہیں پاتے اور نہ صدقہ دیتے اور نہ نماز پڑھتے، تو ہم پر طمانیت نازل فرما اور دشمن سے مڈبھیڑ کے وقت ہمیں ثابت قدم رکھ، بے شک انہی لوگوں نے ہم پرچڑھائی کردی ہے، اور اگر انہوں نے کسی فتنہ کا ارادہ کیا تو ہم اس کا انکار کردیں گے۔ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے ان کی سند کے ذریعہ جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ہم لوگ خندق کے دن جب کھدائی کررہے تھے تو ایک سخت چٹان سامنے آگئی، صحابہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یہ ایک چٹان کھدائی میں رُکاوٹ بنی ہوئی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نیچے اُترتا ہوں، پھر آپؐ کھڑے ہوئے اور آپؐ کے بطن مبارک پر پتھر بندھا ہوا تھا، اور تین دن سے ہمیں کھانے کو کچھ نہیں ملا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کدال لی اور اس پر ضرب لگائی تو وہ ریت کی مانند بکھر گئی۔ [2]
[1] ۔ صحیح البخاری، المغازی، حدیث: (4099، 4100) ، صحیح مسلم، الجہاد، حدیث: (1805)، البدایۃ والنہایۃ: 4/ 99، فتح الباری: 7/ 395۔ [2] ۔ السیرۃ النبویۃ، ابن کثیر: 3/ 186، 187۔