کتاب: الصادق الامین - صفحہ 440
’’ آپ کہیے کہ میں تو تمہارے ہی جیسا ایک انسان ہوں، مجھے وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود صرف ایک ہے، تو جو شخص اپنے رب سے ملنے کا یقین رکھتا ہے، اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے، اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے۔ ‘‘ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ((وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ ﴿44﴾ لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ ﴿45﴾ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ ﴿46﴾ فَمَا مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِينَ)) [الحاقہ: 44-47] ’’ اور اگر (میرے نبی) بعض باتیں گھڑ کر ہماری طرف منسوب کردیتے، تو ہم ان کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے، پھر ہم ان کی شہِ رگ کاٹ دیتے، پھر تم میں سے کوئی ہمیں روکنے والا نہ ہوتا۔ ‘‘ [1]
[1] ۔ السیرۃ النبویۃ الصحیحۃ: ص/ 414۔