کتاب: الصادق الامین - صفحہ 436
اورآخرت میں دردناک عذاب ہے، اور اللہ کو سب کچھ معلوم ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے ہو، اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ یقینا بہت شفقت کرنے والا،نہایت مہربان ہے [ تو تمہیں سخت عذاب دیتا]۔ ‘‘ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہمافرماتی ہیں: ابو بکر رضی اللہ عنہ نے مسطح کے بارے میں کہا جن پر وہ اُس کی قرابت داری اور محتاجی کے سبب خرچ کرتے تھے: اللہ کی قسم! اب میں کبھی اس آدمی پر کچھ خرچ نہیں کروں گا، تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا: ((وَلَا يَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنكُمْ وَالسَّعَةِ أَن يُؤْتُوا أُولِي الْقُرْبَىٰ وَالْمَسَاكِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ ۖ وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا ۗ أَلَا تُحِبُّونَ أَن يَغْفِرَ اللَّـهُ لَكُمْ ۗ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ)) [النور: 22] ’’ اورتم میں سے جو لوگ صاحب فضل اور صاحب حیثیت ہیں، وہ رشتہ داروں اور مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو کچھ نہ دینے کی قسم نہ کھالیں، بلکہ معاف کردیں اور درگذرکردیں، کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کردے، اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔ ‘‘ اس آیت کو سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں یقینا اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ اللہ میری مغفرت فرمادے، پھر انہوں نے مسطح رضی اللہ عنہ کا نفقہ دوبارہ جاری کردیا، اور کہا: میں اب کبھی بھی اسے بند نہیں کروں گا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہمافرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی زینب بنت جحش رضی اللہ عنہما سے میرے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! میں اپنے کان اور اپنی آنکھ کی ایسی گندی بات سے حفاظت کرتی ہوں، اللہ کی قسم! میں عائشہ کے بارے میں سوائے اچھائی کے کوئی بری بات نہیں جانتی۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں: یہی زینب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فخر ومباہات میں میرا مقابلہ کرتی تھیں، اس کے باوجود اللہ نے ان کے تقویٰ کے سبب ان کی حفاظت فرمائی۔ ان کی بہن حمنہ بنت جحش ان کے بارے میں عائشہ رضی اللہ عنہما سے لڑتی تھی، اور بہتان تراشی کے اس حادثہ میں ہلاک ہونے والوں کے ساتھ ہلاک ہوگئی۔ [1] فتنہ انگیز عبداللہ بن اُبی: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہمافرماتی ہیں: اس بارے میں مسطح، حسان بن ثابت اور منافق عبداللہ بن أبی زیادہ باتیں کرتے تھے، اور ابن اُبی ہی زیادہ اس کی کُرید میں لگا رہتا تھا، اس نے اور حمنہ نے سب سے پہلے اس فتنہ کو ہوادی تھی۔ [2] تہمت دھرنے والوں پر حَدِّ قذف: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہمافرماتی ہیں: جب میری براء ت کی آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور ان آیتوں کی تلاوت فرمائی اور منبر سے اُترنے کے بعد دو مرد اور ایک عورت پر حَدِّ قذف جاری کرنے کا حکم صادر فرمایا، چنانچہ ان
[1] ۔ صحیح البخاری، المغازی، حدیث: (4141)، صحیح مسلم، کتاب التوبہ، حدیث: (2770)۔ [2] ۔ صحیح البخاری، حدیث: (4757)، صحیح مسلم، حدیث: (2770)۔