کتاب: الصادق الامین - صفحہ 36
((لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّـهَ كَثِيرًا)) (الاحزاب:21)
’’فی الحقیقت رسول اللہ کا قول وعمل تم سے ہر اس شخص کے لیے ایک بہترین نمونہ ہے، جو اللہ اور یومِ آخرت پر یقین رکھے ، اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرے۔‘‘
2- اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیّبہ کامطالعہ کرنا، اُس میں غور وفکر کرنا، اور اسے اپنے لیے نمونہ بناکر اپنی حیاتِ مستعار کو اس کے مطابق گزارنے کی ہرممکن کوشش کرنا ہر بندۂ مسلم پر واجب ہے، اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیّبہ کے تمام اَقوال واَفعال وحی ِالٰہی کی ترجمانی کرتے ہیں، اور حیاتِ انسانی میں پیش آنے والے تمام انفرادی اور اجتماعی مسائل کا آسمانی حل پیش کرتے ہیں ۔ زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت ِ مبارکہ سے روشنی نہ پڑتی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی تفصیلات ہدایت ورہنمائی کی ایسی نور بیز کرنیں ہیں ، جن سے راہِ عمل کی تمام ظلمتیں دور ہوگئیں، اور انسانوں کے سامنے اپنے رب کی رضا اور اس کی جنت کو حاصل کرنے کا راستہ روزِ روشن کی طرح واضح ہو گیا، اور اس کے کسی حصہ یا گوشہ میں تاریکی باقی نہ رہی۔دورِ جاہلیت کی شب ہائے تاریک کی وحشتیں ختم ہوگئیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے سے پوری کائنات بقعۂ نور بن گئی۔ اللہ تعالیٰ کی یہ نعمتِ کبریٰ مسلمانوں سے تقاضا کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی کی آخری سانس تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کو حرزِ جان بناکر رکھیں، اُسے بار بار پڑھیں، اور زندگی کے ہرگام پر اُس سے روشنی حاصل کریں۔
3- خاتم النّبیین ( صلی اللہ علیہ وسلم )کی سیرتِ طیبہ، قرآن کریم کے بعد امتِ مسلمہ کی ذہنی، فکری اور عقلی تربیت کاہردور میں اہم ذریعہ رہی ہے۔ صحابۂ کرام، تابعینِ عظام، اتباعِ تابعین، محدثین ِعظام اور ائمۂ کرام نے اپنی، اپنے تلامذہ کی اور عام مسلمانوں کی تربیت کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر بھرپوراعتماد کیا ہے ۔ سب نے یہیں سے روشنی حاصل کی ۔ حرام وحلال، واجب ومسنون اور شریعتِ اسلامیہ کی تمام جزئیات وتفصیلات کا علم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات ِ طیبہ سے ہی حاصل کیا، اور ان کے اسلوبِ بیان میں ساحرانہ تأثیر سیرتِ نبویہ کی الہامی قوتِ تأثیر سے ہی پیدا ہوئی جس نے کفر وشرک اور جاہلیت کی ظلمتوں سے بند دلوں کے دروازے کھول دیئے، اور انہیں اسلام کا کلمہ پڑھنے پر مجبور کردیا۔
4- یہی نبیِ امّی صلی اللہ علیہ وسلم - فداہ اَبی واُمّی- ہیں جنہیں ربّ العالمین نے آفتابِ عالمتاب اور رحمۃ للعالمین بناکر دنیا میں بھیجا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظلمات میں بھٹکتی انسانیت کو اخوت ومحبت، احسان ورحمت اور عدل ومساوات کا سبق دیں۔ یہی ہیں وہ نبیِ ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم جن کی سیرتِ مبارکہ علم وعرفان کا بحرِ بے کراں اور دین ودنیا کی بھلائیوں کا منبع وسرچشمہ ہے۔ اسی سیرتِ طیبہ سے بے شمار چشمے پھوٹے تو دینِ اسلامی کے اصول ومبادی، عقائد، اَحکامِ شریعت، اور رہتی دنیا تک آنے والے انسانوں کی فلاح وبہبود کے تمام سوتے بہنے لگے۔
5- اس رسولِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت انسانی تاریخ کا سب سے بڑا اور اہم ترین واقعہ تھا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے بعد قیامت تک کے لیے انبیائے کرام کی آمد کا سلسلہ بند کردیا، اور اپنی آخری کتاب قرآنِ کریم میں اعلان کردیا: