کتاب: الصادق الامین - صفحہ 33
کتاب: الصادق الامین
مصنف: ڈاکٹر محمد لقمان سلفی
پبلیشر: الفرقان ٹرسٹ
ترجمہ: ڈاکٹر محمد لقمان سلفی
عرضِ ناشر
انسانیت اور نبوت کا سفر ایک ساتھ شروع ہوا ۔ آدم علیہ السلام اس کائنات کے پہلے انسان ہی نہیں بلکہ پہلے نبی بھی تھے۔ بنی نوع انسان کو علم وحی کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی زندہ رہنے کیلئے پا نی کی۔ انسانیت کا زیور علم ہے اور علم وحی کے بغیر فساد ہے۔ یہ کائنات علم وحی کے بغیر کبھی خالی نہیں رہی، وحی کا سلسلہ سیّدنا آدم علیہ السلام سے لے کر آخری نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک جاری رہا۔ نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی عظیم جماعت میں موجود تھے تو اپنی سیرت سے ایک ایسی جماعت تیار کی جس کو ہم صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کہتے ہیں۔ انہی صحابہ کی جماعت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو قلم بند کیا اور انہی صحابہ کرام کے شاگردوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو قلم بند کیا۔ آج تک بہت سے مسلم اور غیر مسلم لوگوں نے آپ کی سیرت پر کتب ہائے کثیرہ لکھیں۔سیر ت کے موضوع کی اہمیت اس لئے بھی زیادہ ہے کہ ہر رہنما کی سیرت کو اس کی قوم کے لوگ جاننا اور پڑھنا پسند کرتے ہیں اور اس کائنات کے سب سے بڑے رہنما محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جن کی سیرت کو امت محمدیہ ہر دور میں لکھتی اور پڑھتی آئی ہے، اور قیامت تک یہ سیرت اُمت مسلمہ میں علم اور عمل کے ساتھ باقی رہے گی۔ اگر دنیا میں سیرت کی کوئی ایک کتاب بھی نہ ہوتی تب بھی یہ سیرت ویسی ہی محفوظ ہوتی جیسی آج محفوظ ہے، کیونکہ یہ تو عمل کی سیرت ہے۔ کوئی امت آج تک اپنے انبیاء کی سیرت کو اس طرح پیش نہیں کر سکی جس طرح ہادی کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو اُمت مسلمہ نے پیش کیا۔
ایک دن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر لکھی گئی کتاب ’’الصادق الامین ‘‘دیکھی جو عربی زبان میں تھی ، اس میں صحیح احادیث اور قرآنی آیات سے استفادہ کیا گیا تھا، جس کے مؤلف فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر محمد لقمان سلفی حفظ اللہ تعالی ہیں، دل نے چاہا کہ اس کتاب کا اُردو ترجمہ ہونا چاہیے۔ ٹھیک کچھ عرصہ بعد یہ کتاب مؤلف نے ہی اُردو ترجمہ کے ساتھ شائع کر دی جس کا اُردو اسلوب نہایت عمدہ ہے ۔ سعودی عرب کے مفتی فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمۃ اللہ سے مجھے بے حد عقیدت کی وجہ سے ڈاکٹر لقمان سلفی حفظہ اللہ سے بھی محبت پیدا ہو گئی کیونکہ جب اللہ تعالیٰ نے مجھے صراط مستقیم دکھا یا تو اس ہدایت میں شیخ ابن باز کی علمی شخصیت کا بھی اہم کردار ہے۔ ’’الصادق الامین‘‘ کے مؤلف فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر محمد لقمان سلفی حفظہ اللہ ، شیخ ابن باز کو اپنا استاد اور مرشد مانتے ہیں۔ شیخ اس دنیا میں نہ رہے تو میں نے سوچا شیخ کے عقیدت مندوں سے ہی اپنا تعلق جوڑا جائے۔ میں تین بھائیوں کی جماعت لے کر ڈاکٹر لقمان سلفی حفظہ اللہ کے گھر مکہ مکرمہ پہنچا، جن میں میرے ساتھ محترم پروفیسر صاحب اور محمد ثاقب بھائی تھے ۔ انہوں نے عزت اور احترام سے ہمارا استقبال کیا، اور رات کے کھا نے کی دعوت دی۔ بعد از نماز عشاء جب ہم کھانے سے فارغ ہوئے تو میں نے ’’الصادق الامین ‘‘ کی اشاعت والی خواہش اُن کے سامنے رکھی۔ محترم بڑے خوش ہوئے اور فرمایا: ’’مجھے اللہ کیلئے آپ سے محبت ہے کیونکہ آپ نے گمراہی کو چھوڑ کر ہدایت کا راستہ اختیار کیا ہے، میری خواہش یہ ہے کہ میری اس کتاب سے اہل پاکستان بھی فائدہ اٹھا ئیں۔‘‘ پھر دوسرے ہی دن انہوں