کتاب: الصادق الامین - صفحہ 182
اعلانیہ دعوتِ اسلام
صفا پہاڑی کے اُوپر قریش کو دعوتِ اسلام:
تین سال کی مدت میں کچھ مرد اور کچھ عورتیں اسلام میں داخل ہوتے رہے، یہاں تک کہ ان کی تعداد چالیس سے زیادہ ہوگئی، اس وقت اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو اپنی دعوت کے اعلان کرنے کا حکم دیا۔
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کی روایت ہے کہ جب( (وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ)) [الشعرائ:214]…’’اور آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے۔‘‘نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر باہر آئے اور صفا پہاڑی پر چڑھ کر پکارا،لوگو! میری بات سنو! اہلِ قریش نے یہ آواز سن کر کہا: یہ کون ہے ؟ پھر سب آپ کے قریب جمع ہوگئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے اگرمیں تمہیں خبردوں کہ گھوڑ سواروں کی ایک جماعت اس پہاڑی کے دامن سے نکلنے والی ہے تو کیا تم لوگ میری بات مانوگے؟ انہو ں نے کہا: ہم نے تمہیں کبھی جھوٹ بولتے نہیں سنا ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر میں تمہیں ایک شدید عذاب سے ڈرانے کے لیے آیا ہوں ۔ ابو لہب نے کہا: تمہاری بربادی ہو، کیا تم نے ہمیں اسی لیے جمع کیا ہے؟ اور کھڑا ہوگیا تو یہ سورت نازل ہوئی:
((تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ ﴿1﴾ مَا أَغْنَىٰ عَنْهُ مَالُهُ وَمَا كَسَبَ ﴿2﴾ سَيَصْلَىٰ نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ ﴿3﴾ وَامْرَأَتُهُ حَمَّالَةَ الْحَطَبِ ﴿4﴾ فِي جِيدِهَا حَبْلٌ مِّن مَّسَدٍ)) [اللہب :1-5]
’’ابو لہب ہلاک وبرباد ہوا اور وہ کبھی کامیاب نہیں ہوا، اس کا مال اور اس کی اولاد وجاہ اس سے عذاب کو ٹال نہیں سکے، وہ عنقریب بھڑکتی آگ میں داخل ہوگا، اور اس کی بیوی ، جو لکڑیاں اُٹھائے پھرتی تھی، اس کی گردن میں مونج کی ایک رسی ہوگی(جس کے ذریعہ جہنم میں گھسیٹی جائے گی) ‘‘ [1]
سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی روایت ہے کہ جب آیت ((تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ )) نازل ہوئی ، تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فاطمہ بنت محمد! اے صفیہ بنت عبدالمطلب! اور اے أبنائے عبدالمطلب! میں تمہارے لیے اللہ کی جانب سے کوئی اختیار نہیں رکھتا،تم لوگ میرے مال میں سے جو چاہو مانگو۔ [2]
ابو لہب اور اس کی بیوی کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عداوت:
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب آیت ( (وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ)) نازل ہوئی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا:اے قریش کے لوگو! (یا اسی جیسا دوسرا کلمہ) تم لوگ اپنی جانوں کو اللہ سے خرید لو، میں
[1] ۔ صحیح البخاری: حدیث(4770،4971، اور 4972)، صحیح مسلم: حدیث(208)، مسند احمد:1/281۔
[2] ۔ صحیح مسلم: حدیث(250)۔