کتاب: الصادق الامین - صفحہ 132
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات… ولاد ت سے بعثت تک
ولادت:
علمائے تاریخ وسیرت کا اجماع ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوموار کے دن پیدا ہوئے، اور اس کی دلیل امام مسلم رحمہ اللہ کی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مرو ی حدیث ہے کہ ایک اعرابی نے کہا: اے اللہ کے رسول! سوموار کے دن کے روزے کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اِسی دن پیدا ہوا ،اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی۔ [1]
علماء کا اس پر بھی اجماع ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم واقعۂ فیل (ہاتھی) کے سال پیدا ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم 9 (نو)ربیع الاوّل کو پیدا ہوئے اور مشہورِ عام رائے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم 12/ ربیع الاوّل سنہ 1عام الفیل (واقعہ فیل سے 50 روز بعد) بمطابق 22 اپریل 571ء بوقت صبح صادق (قبل از طلوعِ آفتاب) سوموار کے دن پیدا ہوئے۔قیس بن مخرمہ بن مطلب بن عبدمناف رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے، انہوں نے کہا کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واقعۂ فیل کے سال پیدا ہوئے ، بلکہ ہم دونوں ایک ہی وقت پیدا ہوئے۔ [2] سیّدنا ابن عباس اور سیّدنا جابر رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واقعۂ فیل کے سال سوموار کے دن پیدا ہوئے، اور اُسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم معراج سے مشرف ہوئے، اور اُسی دن آپ نے ہجرت کی، او راُسی دن وفات پائی۔ [3]
انجینئرمحمود پاشا ریاضیات اور فلکیات کے مصری ماہر جن کی وفات 1302ھ میں ہوئی، لکھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سوموار کی صبح 9/ربیع الأول مطابق 20/اپریل 571ء کو ہوئی،جو واقعۂ فیل کے بعد پہلا سال ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شِعب ِ بنی
[1] ۔ صحیح مسلم، کتاب الصیام:حدیث(1162)، ابوداؤد، الصیام: حدیث(2426)۔
© یہ مشہورِ عام رائے ہے مگر صحیح رائے 9 ربیع الاوّل ہے چونکہ سوموار کے دن پر سب کا اتفاق ہے اور سوموار کا دن 9 تاریخ ہی کو آتا ہے۔ محمد طلعت بک عرب ( مؤلف تاریخ دول العرب والاسلام) کی تائید میں قاضی سلیمان منصور پوری رحمہ اللہ (مؤلف رحمۃ للعالمینؐ) نے تقویموں کے حساب میں عرق ریزی کرتے ہوئے 9 ربیع الاوّل ہی کے حق میں رائے دی ہے۔ نیز مصر کے مشہور ہیئت دان محمود پاشا فلکی نے ریاضیاتی دلائل سے ثابت کیا ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یومِ ولادت 9 ربیع الاوّل ہے جسے پاشا موصوف نے 20 /اپریل 571ء سے مطابقت دی ہے۔ علامہ شبلی نعمانی رحمہ اللہ نے بھی اسی تحقیق کو قبول کیا ہے۔ 22/ اپریل کا تعین گریگورین قواعد کے مطابق ہے جس کے تحت ستمبر 1752ء سے نئی عیسوی تقویم کا حساب چلا ہے۔ قدیم تقویمی قاعدے کے مطابق اس دن 19/ اپریل 5284 جولین کی تاریخ متعین ہوئی ہے۔ مولانا عبدالرؤف دانا پوری رحمہ اللہ (مؤلف اصح السیر) نے 8 یا 12 ربیع الاوّل دو تاریخیں لکھی ہیں مگر نہ تو ماخذ روایت پر بحث کی ہے اور نہ ہی تقویموں کے سلسلے میں تفحص پیش کیا ہے۔بعض نے یکم محرم کا بھی تعین کیا ہے اور عیسوی تقویم کے مطابق12/ اور 15 فروری کی تاریخیں ذکر کی ہیں۔ ابن اسحاق رحمہ اللہ کے نزدیک ربیع الاوّل کی بارہویں رات گزرنے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی۔ ہماری رائے میں محققین کا پلہ 9 ربیع الاوّل کے حق میں بھاری ہے۔ دیکھئے: سیرۃ ابن ہشام: 1/182۔ رحمۃ للعالمین: 1/34، 35۔ مختصر سیرت الرسولؐ، ص: 26۔ محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم از نعیم صدیقی ، ص: 639۔ رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم ، ص: 37۔ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم ، ص: 127، 128۔ الرحیق المختوم ، ص:83۔ مختصر سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، ص: 33۔
[2] ۔ مسند احمد:4/215، ترمذی، المناقب: حدیث(3619) یہ حدیث صحیح ہے۔
[3] ۔ مسند احمد:1/277،المعجم الکبیر ،طبرانی:(12984)۔ یہ حدیث حسن ہے۔