کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 996
ماری کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینے سے زیادہ عرصے اس کی تکلیف محسوس کرتے رہے۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوہری زِرہ نہ کٹ سکی۔ اس کے بعد اس نے پہلے ہی کی طرح پھرایک زور دار تلوار ماری جوآنکھ سے نیچے کی اُبھری ہوئی ہڈی پر لگی اور اس کی وجہ سے خود [1]کی دوکڑیاں چہرے کے اندر دھنس گئیں۔ ساتھ ہی اس نے کہا : اسے لے ، میں قمئہ (توڑنے والے ) کا بیٹا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے سے خون پونچھتے ہوئے فرمایا : اللہ تجھے توڑ ڈالے۔ [2]
صحیح بخاری میں مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رباعی دانت توڑ دیا گیا اور سر زخمی کردیا گیا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چہرے سے خون پونچھتے جارہے تھے ، اور کہتے جارہے تھے ، وہ قوم کیسے کامیاب ہوسکتی ہے جس نے اپنے نبی کے چہرے کو زخمی کردیا۔ اور اس کا دانت توڑ دیا۔ حالانکہ وہ انہیں اللہ کی طرف دعوت دے رہاتھا۔ اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی :
﴿ لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ﴾(۳: ۱۲۸)
’’آپ کو کوئی اختیار نہیں اللہ چاہے توانہیں توبہ کی توفیق دے اور چاہے تو عذاب دے کہ وہ ظالم ہیں ۔‘‘[3]
طبرانی کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روزفرمایا :اس قوم پر اللہ کا سخت عذاب ہو جس نے اپنے پیغمبر کا چہرہ خون آلود کر دیا۔ پھر تھوڑی دیر رک کر فرمایا :
(( اللہم اغفر لقومي فإنہم لا یعلمون )) [4]
’’اے اللہ! میری قوم کو بخش دے ،وہ نہیں جانتی ۔‘‘
صحیح مسلم کی روایت میں بھی یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باربار کہہ رہے تھے۔
(( رب اغفر لقومی فإنہم لا یعلمون۔)) [5]
’’اے پروردگار ! میری قوم کو بخش دے وہ نہیں جانتی ۔‘‘