کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 984
کہ پھیپھڑا دکھا ئی دینے لگا۔
اس کے بعد ابو سعد بن ابی طلحہ نے جھنڈا اٹھایا۔ اس پر حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے تیر چلایا۔ اور وہ ٹھیک اس کے گلے میں لگا ، جس سے اس کی زبا ن باہر نکل آئی اور وہ اسی وقت مر گیا ۔ لیکن بعض سیرت نگاروں کا کہنا ہے کہ ابوسعد نے باہر نکل کر دعو ت ِ مُبارَزَت دی۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر مقابلہ کیا، دونوں نے ایک دوسرے پر تلوار کا ایک وار کیا، لیکن حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابو سعد کو مارلیا۔
اس کے بعد مسافع بن طلحہ بن ابی طلحہ نے جھنڈا اٹھا لیا، لیکن اسے عاصم بن ثابت بن ابی افلح رضی اللہ عنہ نے تیر مارکر قتل کردیا۔ اس کے بعد اس کے بھائی کلاب بن طلحہ بن ابی طلحہ نے جھنڈا اٹھایا۔ مگر اس پر حضرت زُبیر بن عوام رضی اللہ عنہ ٹوٹ پڑے، اور لڑبھڑ کر اس کاکام تمام کردیا۔ پھر ان دونوں کے بھائی جلاس بن طلحہ بن ابی طلحہ نے جھنڈا اٹھایا۔ مگر اسے طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ نے نیزہ مار کر ختم کردیا۔ اور کہا جاتا ہے کہ عاصم بن ثابت بن ابی افلح رضی اللہ عنہ نے تیر مار کر ختم کیا۔
یہ ایک ہی گھر کے چھ افراد تھے۔ یعنی سب کے سب ابوطلحہ عبد اللہ بن عثمان بن عبد الدار کے بیٹے یا پوتے تھے۔ جو مشرکین کے جھنڈے کی حفاظت کرتے ہوئے مارے گئے۔ اس کے بعد قبیلہ بنی عبد الدار کے ایک اور شخص اَرْطَاۃ بن شُرَحْبِیل نے پر چم سنبھا لا۔ لیکن اسے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ، اور کہا جاتا ہے کہ حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے قتل کر دیا۔ اس کے بعد شُرَیح بن قارظ نے جھنڈا اٹھا یا۔ مگر اسے قزمان نے قتل کردیا ۔ قزمان منافق تھا۔ اور اسلام کے بجائے قبائلی حمیت کے جوش میں مسلمانوں کے ہمراہ لڑنے آیاتھا ۔ شریح کے بعد ابو زید بن عمرو بن عبد مناف عبدری نے جھنڈا سنبھالا۔ مگر اسے بھی قزمان نے ٹھکانے لگا دیا۔ پھر شُرَحْبیل بن ہاشم عبدری کے ایک لڑکے نے جھنڈا اٹھایا۔ مگر وہ بھی قزمان کے ہاتھوں مارا گیا۔
یہ بنو عبد الدار کے دس افراد ہوئے جنہوں نے مشرکین کا جھنڈااٹھایا اور سب کے سب مارے گئے۔ اس کے بعد اس قبیلے کا کوئی آدمی باقی نہ بچا جو جھنڈا اٹھاتا۔ لیکن اس موقعے پر ان کے ایک حبشی غلام نے ۔ جس کا نام صواب تھا ۔ لپک کر جھنڈا اٹھا لیا۔ اور ایسی بہادری اور پامردی سے لڑاکہ اپنے سے پہلے جھنڈا اٹھانے والے اپنے آقاؤں سے بھی بازی