کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 963
بارے میں واہیات اشعار کہنے شروع کیے اور اپنی زبان درازی وبدگوئی کے ذریعے سخت اذیت پہنچائی۔
یہی حالات تھے جن سے تنگ آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’کون ہے جو کعب بن اشرف سے نمٹے؟ کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول ؐ کو اذیت دی ہے۔‘‘
اس کے جواب میں محمد بن مسلمہ ، عبادہ بن بشر رضی اللہ عنہ ، ابو نائلہ ۔ جن کانام سلکان بن سلامہ تھا اور جو کعب کے رضاعی بھائی تھے ۔ حارث بن اوس رضی اللہ عنہ اور ابو عبس رضی اللہ عنہ بن جبر نے اپنی خدمات پیش کیں۔ اس مختصر سی کمپنی کے کمانڈر محمد بن مسلمہ تھے۔
کعب بن اشرف کے قتل کے بارے میں روایات کا حاصل یہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کعب بن اشرف سے کون نمٹے گا ؟ کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت دی ہے ، تو محمد بن مسلمہ نے اٹھ کر عرض کیا:’’یارسول اللہ!میں حاضر ہوں۔کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اسے قتل کردوں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں ! انہوں نے عرض کیا : ’’تو آپ مجھے کچھ کہنے کی اجازت عطافرمائیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہہ سکتے ہو۔
اس کے بعد محمدبن مسلمہ رضی اللہ عنہ ،کعب بن اشرف کے پاس تشریف لے گئے اور بولے : ’’اس شخص نے ۔ اشارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف تھا ۔ ہم سے صدقہ طلب کیا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اس نے ہمیں مشقت میں ڈال رکھا ہے۔‘‘
کعب نے کہا :’’واللہ ، ابھی تم لوگ اور بھی اکتاجاؤ گے۔‘‘
محمدبن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا : اب جبکہ ہم اس کے پیروکار بن ہی چکے ہیں تو مناسب نہیں معلوم ہوتا کہ اس کا ساتھ چھوڑ دیں جب تک یہ دیکھ نہ لیں کہ اس کا انجام کیا ہوتا ہے ! اچھا ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمیں ایک وَسق یا دووسق غلہ دے دیں۔‘‘
کعب نے کہا :’’میرے پاس کچھ رہن رکھو۔‘‘
محمدبن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا : ’’آپ کو ن سی چیز پسند کریں گے ؟‘‘
کعب نے کہا :’’اپنی عورتوں کو میرے پاس رہن رکھ دو۔‘‘
محمد رضی اللہ عنہ بن مسلمہ نے کہا :’’بھلا ہم اپنی عورتیں آپ کے پاس کیسے رہن رکھ دیں جبکہ آپ عرب کے سب سے خوبصورت انسان ہیں۔‘‘