کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 957
آگے آرہا ہے ، اسی طرح تینوں یہودی قبائل میں سب سے زیادہ بدمعاش بنو قینقاع کا قبیلہ تھا۔ یہ لوگ مدینہ ہی کے اندر تھے اور ان کا محلہ انہیں کے نام سے موسوم تھا۔ یہ لوگ پیشے کے لحاظ سے سونار ، لوہار اور برتن ساز تھے۔ ان پیشوں کے سبب ان کے ہرآدمی کے پاس وافر مقدار میں سامانِ جنگ موجود تھا۔ ان کے مرد ان جنگی کی تعداد سات سو تھی اور وہ مدینے کے سب سے بہادر یہودی تھے۔ انھی نے سب سے پہلے عہد شکنی کی۔ تفصیل یہ ہے :
جب اللہ تعالیٰ نے میدان ِ بدر میں مسلمانوں کو فتح سے ہمکنار کیا تو ان کی سر کشی میں شدت آگئی۔ انہوں نے اپنی شرارتوں ، خباثتوں اور لڑانے بھڑانے کی حرکتوں میں وسعت اختیار کرلی۔ اور خلفشار پیدا کرنا شروع کر دیا ، چنانچہ جو مسلمان ان کے بازار میں جاتا اس سے مذاق واستہزاء کرتے اور اسے اذیت پہنچاتے حتیٰ کہ مسلمان عورتوں سے بھی چھیڑ چھاڑ شروع کردی۔ اس طرح جب صورت ِ حال زیادہ سنگین ہوگئی اور ان کی سرکشی خاصی بڑھ گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جمع فرماکر وعظ ونصیحت کی اور رشدو ہدایت کی دعوت دیتے ہوئے ظلم و بغاوت کے انجام سے ڈرایا۔ لیکن اس سے ان کی بدمعاشی اور غرور میں کچھ اور ہی اضافہ ہوگیا۔
چنانچہ امام ابو داؤد ؒ وغیرہ نے حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بدر کے دن شکست دے دی۔ اور آپ مدینہ تشریف لائے تو بنو قینقاع کے بازار میں یہود کو جمع کیا اور فرمایا :
’’اے جماعت ِ یہود ! اس سے پہلے اسلام قبول کر لو کہ تم پر بھی ویسی ہی مار پڑے جیسی قریش پر پڑ چکی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا : ’’اے محمد ! تمہیں اس بنا پر خود فریبی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کہ تمہاری مڈ بھیڑ قریش کے اناڑی اور نا آشنا ئے جنگ لوگوں سے ہوئی، اور تم نے انہیں مارلیا۔ اگر تمہاری لڑائی ہم سے ہوگئی تو پتہ چل جائے گا کہ ہم مرد ہیں اور ہمارے جیسے لوگوں سے تمہیں پالا نہ پڑا ہوگا۔‘‘ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : [1]
﴿ قُلْ لِلَّذِينَ كَفَرُوا سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُونَ إِلَى جَهَنَّمَ وَبِئْسَ الْمِهَادُ ، قَدْ كَانَ لَكُمْ آيَةٌ فِي فِئَتَيْنِ الْتَقَتَا فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ وَأُخْرَى كَافِرَةٌ يَرَوْنَهُمْ مِثْلَيْهِمْ رَأْيَ الْعَيْنِ وَاللّٰهُ يُؤَيِّدُ بِنَصْرِهِ مَنْ يَشَاءُ إِنَّ