کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 939
تمہارے پاس خبر ہے۔ وہ ابو لہب کے پاس بیٹھ گیا۔ لوگ کھڑے تھے۔ ابو لہب نے کہا: بھتیجے بتاؤ لوگوں کا کیا حال رہا ؟ اس نے کہا : کچھ نہیں۔ بس لوگوں سے ہماری مڈبھیڑ ہوئی اور ہم نے اپنے کندھے ان کے حوالے کردیئے۔ وہ ہمیں جیسے چاہتے تھے قتل کرتے تھے اور جیسے چاہتے تھے قید کرتے تھے ، اور اللہ کی قسم! میں اس کے باوجود لوگوں کو ملامت نہیں کر سکتا۔ درحقیقت ہماری مڈبھیڑ کچھ ایسے گورے چٹے لوگوں سے ہوئی تھی جو آسمان وزمین کے درمیان چتکبرے گھوڑوں پر سوار تھے۔ اللہ کی قسم! نہ وہ کسی چیز کو چھوڑتے تھے اور نہ کوئی چیز ان کے مقابل ٹک پاتی تھی۔ ابو رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے ہاتھ سے خیمے کا کنارہ اٹھا یا ، پھر کہا : وہ اللہ کی قسم فرشتے تھے ؟ یہ سن کر ابو لہب نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور میرے چہرے پر زور دار تھپڑ رسید کیا۔ میں اس سے لڑ پڑا۔ لیکن اس نے مجھے اٹھا کر زمین پر پٹک دیا۔ پھر میرے اوپر گھٹنے کے بل بیٹھ کر مجھے مارنے لگا۔ میں کمزور جو ٹھہرا، لیکن اُم ّ الفضل نے اٹھ کر خیمے کا ایک کھمبا لیا اور اسے ایسی ضرب ماری کہ سر میں بُری چوٹ آگئی اور ساتھ ہی بولیں: اس کا مالک نہیں ہے اس لیے اسے کمزور سمجھ رکھا ہے ؟ ابولہب رسوا ہو کر اٹھا اور چلا گیا۔ اس کے بعد اللہ کی قسم صرف سات راتیں گزری تھیں کہ اللہ نے اسے عدسہ (ایک قسم کے طاعون ) میں مبتلا کردیا اوراس کا خاتمہ کردیا۔ عدسہ کی گلٹی کو عرب بہت منحوس سمجھتے تھے ، چنانچہ (مرنے کے بعد ) اس کے بیٹوں نے بھی اسے یوں ہی چھوڑ دیا اور وہ تین روز تک بے گور وکفن پڑا رہا۔کوئی اس کے قریب نہ جاتا تھا اور نہ اس کی تدفین کی کوشش کرتا تھا۔ جب اس کے بیٹوں کو خطرہ محسوس ہو اکہ اس طرح چھوڑنے پر لوگ انہیں ملامت کریں گے تو ایک گڑھا کھود کر اسی میں لکڑی سے اس کی لاش دھکیل دی اور دور ہی سے پتھر پھینک پھینک کر چھپادی۔ غرض اس طرح اہل ِ مکہ کو میدان ِ بدر کی شکست ِ فاش کی خبر ملی اور ان کی طبیعت پر اس کا نہایت برا اثر پڑا حتیٰ کہ انہوں نے مقتولین پر نوحہ کرنے کی ممانعت کردی تاکہ مسلمانوں کو اس کے غم پر خوش ہونے کا موقع نہ ملے۔ اس سلسلے کاا یک دلچسپ واقعہ یہ ہے کہ جنگ بدر میں اسود بن عبد المطلب کے تین بیٹے مارگئے، اس لیے وہ ان پر رونا چاہتا تھا۔ وہ اندھا آدمی تھا۔ ایک رات اس نے نوحہ کرنے والی عورت کی آواز سنی۔ جھٹ اپنے غلام کو بھیجا اور کہا :’’ذرا ، دیکھو ! کیا نوحہ کرنے کی اجازت