کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 935
مچا رکھی تھی۔
حضرت عبد الرحمن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ واللہ! میں ان دونوں کو لیے جارہا تھا کہ اچانک حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے امیہ کو میرے ساتھ دیکھ لیا ۔ یادرہے کہ امیہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو مکے میں ستایا کرتا تھا…حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: اوہو! کفار کا سرغنہ، امیہ بن خلف ! اب یا تو میں بچوں گا یا یہ بچے گا۔ میں نے کہا: اے بلال رضی اللہ عنہ ! یہ میرا قیدی ہے ، انہوں نے کہا : اب یاتو میں رہوں گا یایہ رہے گا۔ پھر نہایت بلند آواز سے پکار ا:’’اے اللہ کے انصارو ! یہ رہاکفار کا سرغنہ اُمیہ بن خلف ، اب یاتو میں رہوں گا یا یہ رہے گا۔‘‘ حضرت عبد الرحمن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اتنے میں لوگوں نے ہمیں کنگن کی طرح گھیرے میں لے لیا۔ میں ان کا بچاؤ کر رہا تھا مگر ایک آدمی نے تلوار سونت کر اس کے بیٹے کے پاؤں پر ضرب لگائی اور وہ تیورا کر گر گیا۔ اُدھر اُمیہ نے اتنے زور کی چیخ ماری کہ میں نے ویسی چیخ کبھی سنی ہی نہ تھی۔ میں نے کہا : نکل بھاگو ، مگر آج بھاگنے کی گنجائش نہیں ، اللہ کی قسم ! میں تمہارے کچھ کام نہیں آسکتا۔ حضرت عبد الرحمن رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ لوگوں نے اپنی تلوار وں سے ان دونوں کو کاٹ کر ان کاکام تمام کردیا۔ اس کے بعد حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے :’’اللہ بلال رضی اللہ عنہ پر رحم کرے۔ میری زِرہیں بھی گئیں اور میرے قیدی کے بارے میں مجھے تڑ پا بھی دیا۔‘‘
زاد المعاد میں علامہ ابن قیم نے لکھا ہے کہ عبد الرحمن رضی اللہ عنہ بن عوف نے اُمیہ بن خلف سے کہا کہ گھٹنوں کے بل بیٹھ جاؤ۔ وہ بیٹھ گیا اور حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو اس کے اوپر ڈال لیا، لیکن لوگوں نے نیچے سے تلوار مار کر اُمیہ کو قتل کردیا۔ بعض تلواروں سے حضرت عبدالرحمن بن عوف کا پاؤں بھی زخمی ہوگیا۔[1]
4۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے ماموں عاص بن ہشام بن مغیرہ کو قتل کیااور قرابت کی کوئی پروا نہ کی۔ بلکہ مدینہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس کو قید میں پاکر کہا : اے عباس ! اسلام لائیے ، واللہ آپ اسلام لائیں تو یہ میرے نزدیک خطاب کے بھی اسلام لانے سے زیادہ پسند ہے اور ایسا صرف اس لیے ہے کہ میں نے دیکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کا اسلام لانا پسند ہے۔
5۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے عبد الرحمن کو ۔جو اس وقت مشرکین کے ہمراہ تھے ۔ پکارکر کہا : اوخبیث ! میرا مال کہا ں ہے ؟ عبد الر حمن نے کہا :
لم یبق غیر شکۃ ویعبوب وصارم یقتل ضلال الشیب
’’ہتھیار ، تیز روگھوڑے اور اس تلوار کے سوا کچھ باقی نہیں جو بڑھاپے کی گمراہی کا خاتمہ کرتی ہے۔ ‘‘
6۔ جس وقت مسلمانوں نے مشرکین کی گرفتاری شروع کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چھپر میں تشریف فرماتھے اور حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ تلوار حمائل کیے دروازے پر پہرہ دے رہے تھے۔ رسول اللہ